﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۲۸﴾
سوال:- کیا جان بوجھ کر کیا جانے والا گناہ توبہ سے معاف ہو جاتا ہے؟
جواب:- قرآن وحدیث سے معلوم ہوتا ہےکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بےحد وسیع ہےاور وہ توبہ کرنے سے ہر طرح کے گنا ہ معاف فرمادیتے ہیں خواہ انسان نے وہ گناہ بھول کر کیا ہو یا جان بوجھ کر۔
چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
{إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا } [النساء : 48]
ترجمہ: یقیناًاﷲ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا ‘‘
{قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ} [الزمر : 53]
ترجمہ: اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ! نہ تم نا امید ہو اللہ کی رحمت سے بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخشتا ہے۔
اس آیت میں ہر قسم کے گناہ گاروں کے لیے بشارت ہے لفظ ”جمیعاً“ تمام گناہوں کو شامل ہےچاہے وہ گناہ جیسا بھی ہو۔
اسی طرح احادیث مبارکہ بھی اسی بات دلالت کرتی ہیں۔ جیسا کہ اس حدیث میں ہے:
(فی صحیح البخاری رقم:٦٣٩٩،وفی صحیح مسلم رقم:٢٧١٩)
”عن ابی موسٰی عن النبی انہ کان یدعو بھٰذہ الدعاء اللٰھم اغفرلی خطیئتی وجھلی واسرافی فی امری وماانت اعلم بہٖمنی اللٰھم اغفرلی ھزلی وجدی وخطایای وعمدی وکل ذٰلک عندی “
یہاں ”عمدی“ کے الفاظ اسی بات کو واضح کرتے ہیں کہ جان بوجھ کر کیےگئے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں بشرطیکہ توبہ سچی ہو او رسچی توبہ وہ ہوتی ہے جس میں دل میں ندامت اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم پایا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله تعالیٰ اعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی