”ایک روزہ کا بدلہ“
“حضرت ابو مسعود غفاری رضی اللّٰہ عنہ” سے روایت ہے کہ” میں نے “رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم” سے “رمضان المبارک” کا چاند نظر آنے پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ”اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ “رمضان المبارک” کی کیا حقیقت ہے تو میری امت یہ تمنا کرے کہ سارا سال “رمضان ہی ہو جائے- پھر قبیلہء خزاعہ کے ایک شخص نے عرض کیا”اے اللہ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم” رمضان المبارک”کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیے-
“آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے ارشاد فرمایا”رمضان المبارک”کے لئے”جنت”شروع سال سے” آخر سال تک سجائ جاتی ہے- جب”رمضان المبارک”کا پہلا دن ہوتا ہے تو”عرشِ الٰہی” کے نیچے سے ایک ہوا “مشیرہ”چلتی ہے٫جس سے جنت کے درختوں کے پتے ہلنے اور بجنے لگتے ہیں-اور”جنت کی حوریں”عرض کرتی ہیں”اے ہمارے رب!اس مبارک مہینے میں ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے “کچھ شوہر” مقرر کر دے جن سے ہم اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں-اسکے بعد پھر “آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا”کوئ بندہ ایسا نہیں ہے کہ وہ”رمضان شریف”کا روزہ رکھتا ہو ( احتساب کے ساتھ)٫مگر یہ بات ہے کہ اس کی شادی ایسی حور سے کردی جاتی ہے جو ایک ہی موتی سے بنے ہوئے خیمے میں ہوتی ہیں- جیسا کہ “سورہء رحمٰن” میں “اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے”حورمقصو رات فی الخیام”(“حوریں خیموں میں رکی رہنے والی”آیت 72)
ان حوروں میں سے ہر حور کے جسم پر70 قسم کے لباس ہونگے جن میں سے ہر لباس کا رنگ دوسرے لباس سے مختلف ہوگا-انہیں 70 قسم کی خوشبو دی جائے گی جن میں سے ہر خوشبو دوسری خوشبو سے الگ ہوگی-ان حوروں کی خدمت کے لئے”70000″نوکرانیاں اور خادم ہونگے- ہر خادم کے ساتھ ایک سونے کا بڑا پیالہ ہوگا٫جس میں کئ قسم کے کھانے ہونگے-اور وہ کھانا اتنا لذیذ ہوگا کہ اسکے “آخری لقمے”کی لذت پہلے لقمے سے کہیں زیادہ ہوگی-ان میں سے ہر حور کے لئے”سرخ یاقوت کے تخت ہونگے٫ہر تخت پر 70 بستر ہونگے جنکے استر موٹے ریشم کے ہونگے-ہر بستر پر 70 گدے ہوں گے-اسکے خاوند کو بھی اسی طرح سب کچھ دیا جائے گا-اس کے ہاتھوں میں دو کنگن ہونگے-یہ” رمضان المبارک”کے ہر “روزہ “کا بدلہ ہے- اور” روزہ دار” نے “روزہ “کے علاو جو “نیکیاں “اور “اعمال صالحہ “کئے ہیں ان کا “اجر و ثواب “اس کے علاؤہ ہیں- مذکورہ ثواب صرف روزے رکھنے کا ہے-
“بلا عذر روزہ نہ رکھنا”
“حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ “حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے ارشاد فرمایا:کہ جس نے “شرعی عذر” اور” مرض” کے بغیر “رمضان المبارک” کا ایک”روزہ” بھی چھوڑدیا تو اب اگر وہ ساری عمر بھی روزے رکھے اس کی قضا نہیں ہوسکتی-
(جاری ہے)
حوالہ:تحفہء رمضان
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان