”شب و روز لاکھوں کی تعداد میں مغفرت“
“حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ”سے روایت کہ “رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے ارشاد فرمایا”جب” رمضان المبارک” کی پہلی رات ہوتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں(اور پورے مہینہ یہ دروازے کھلے رہتے ہیں)ان میں سے کوئ ایک دروازہ بھی بند نہیں ہوتا-دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور (تمام مہینہ دروازے بند رہتے ہیں)اس دوران کوئ ایک دروازہ بھی نہیں کھلتا اور سرکش جنات قید کر دیئے جاتے ہیں-
“رمضان المبارک” کی ہر رات میں ایک آواز لگانے والا”صبحِ صادق” تک یہ آواز لگاتا رہتا ہے کہ”اے بھلائ اور نیکی کے تلاش کرنے والے”نیکی” کا ارادہ کر اور خوش ہو جا “اور اے “بدی” کا قصد کرنے والے”بدی سے رک جا اور اپنے حالات پر غور کر-
اور وہ یہ بھی آواز لگاتا ہے”ہے کوئ” گناہوں”کی معافی چاہنے والا؟”کہ اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں-“ہے کوئ توبہ قبول کرنے والا؟”کہ اسکی توبہ قبول کر لی جائے-“ہے کوئ دعا مانگنے والا؟ کہ اس کی دعا قبول کی جائے- “ہے کوئ ہم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرنے والا؟ کہ اس کا سوال پورا کر دیا جائے-(سبحان اللہ٫ کتنے بڑے ہیں حوصلے پروردگار کے)
“رمضان المبارک” کے مہینے میں روزانہ رات کو “اللّٰہ رب العالمین”روزہ”افطار کراتے وقت “60000”آدمی “جہنم”سے بری فرماتے ہیں-
اور جب “عید الفطر”کا دن ہوتا ہے تو “اللہ تعالیٰ” اتنی تعداد میں”جہنم” سے بری فرماتے ہیں کہ”مجموعی طور پر جتنی تعداد میں “جہنم” سے پورے مہینے میں “آزاد” فرماتے ہیں یعنی “1800000””جہنمیوں” کو”اللّٰہ رب العزت” “عید الفطر” کے دن “دوزخ” سے آزاد فرماتے ہیں-
“حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ” سے “رمضان المبارک”کی “فضیلت”کے متعلق ایک بہت طویل اور جامع روایت منقول ہے٫اس میں یہ بھی ہے کہ”
“رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا کہ”حق تعالیٰ شانہ”رمضان المبارک”میں روزانہ افطار کے وقت ایسے ” “1000000 “آدمیوں کو جہنم سے بری فرماتے ہیں جو “جہنم” کے مستحق ہو چکے تھے-اور جب “رمضان المبارک” کا آخری دن ہوتا ہے تو”یکم “رمضان”سے لیکر” آج تک” جس قدر لوگ “جہنم”سے آزاد کئے گئے ہیں انکے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں”(الترغیب والترہیب)
( جاری ہے)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان