(پہلاحصہ)
“رمضان المبارک”زندگیوں میں انقلاب لانے٫ دلوں کا رخ “اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ”کی طرف پھیرنے ٫ دوزخ سے آزادی حاصل کرنے٫اور جنت کو “اللّٰہ تعالٰی”کے فضل و کرم”سے حاصل کرنے کا انتہائی اہم موقع ہے- ممکن ہے کہ یہ ہما ری زندگی کا آخری “رمضان”ہو اسلئے اس “رمضان المبارک” میں “اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ”کی رضاء کے لئے ہمیں خوب محنت کرنی چاہیے-
1- اس کے لئے پورے ذوق و شوق سے”روزے اور “تراویح”کا اہتمام کیا جائے- ان “عبادات”کا حکم ہمارے فائدے کے لئے دیا گیا ہے تاکہ ہم” رحمت الٰہی”کے خزانوں سے حصہ پا سکیں-
2- “مرد حضرات”مسجد میں “تکبیر اولیٰ”کے ساتھ ‘نماز با جماعت” کی پابندی سے ادا کریں-
3- “تلاوتِ قرآن کریم” کا خصوصی اور زیادہ سے زیادہ پڑھنے کا شوق پیدا کریں- کوشش کریں کہ ہر نماز میں “ناظرہ قرآن مجید” پڑھیں-اخری 10 سورتوں کو یاد کر لیں اور اگر “ماشاءاللہ سے حافظہ ہیں تو “فبھا” جتنا ممکن ہو پڑھیں-
4-” تلاوتِ قرآنِ پاک” نوافل”میں ” قیام” میں بھی اور دیکھ کر بھی پڑھیں- “تلاوتِ قرآن مجید”سے ایک ایک لفظ پر “100” نیکیوں کا ثواب ملتا ہے-
5-روزے کا ایک مقصد”حصول تقویٰ” ( گناہوں سے بچنا)ہے-اگر گناہوں کو نہیں چھوڑا تو اس کا “روزہ”گویا بے جان ہے-
“حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا:” جو شخص “جھوٹ بولے”اور اس برےعمل کو نہ چھوڑے تو “اللہ تعالیٰ” کو کوئ حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے-
6-“نظروں”کی حفاظت کا حکم”مرد وعورت” دونوں کو ہے-اسی طرح اپنی “زبان”اور “ہاتھوں” کی ایسی حفاظت کرنی ہے کہ ان سے کسی کا دل نہ دکھے٫کسی کو “اذیت” نہ پہنچے- حتیٰ کہ” دل اور دماغ” کے گناہوں سے بھی اپنے روزے کو “پاک اور محفوظ”رکھنا چاہیے- جیسے کھانے پینے سے “فجر سے مغرب “تک اپنے آپ کو روکنا ہے اس سے زیادہ یعنی ہر لمحہ اپنے”نفس”پر قابو رکھنے کا نام “روزہ ہے-
کھانا پینا “افطاری”کے بعد “حلال” ہو جاتا ہے لیکن گناہ سے بچنا”افطاری”کے بعد بھی حلال نہیں- نہ “رمضان’ میں حلال ہے نہ “غیر رمضان”میں- بلکہ ہمیشہ کے لئے “حرام”ہے-
7-“مغفرت اور رحمت الٰہی”کے حصول میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے اور “رمضان المبارک”میں”بطریق اولیٰ” “اللہ تعالیٰ” اپنے بندوں کی مسابقت دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کا حکم بھی فرماتے ہیں-“ارشادِ الٰہی” ہے “وسارعو الی مغفرہ من ربکم وجنہ عرضھا السموات و الارض اعدت للمتقین°”
8-اس “ماہ مبارک” میں اگر “اہل اللّٰہ” کی صحبت اور “خدمت”میں گزارنے کا اہتمام کر لیا جائے ( جیسا کہ ہمارے اکابر کا معمول تھا)تو امید ہے کہ’ ان تمام باتوں پر عمل کرنا آسان ہو جائے گا-
9- اپنے” ملازمین اور خدام” کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں اور انکے ساتھ” مالی تعاون”کریں تاکہ وہ بھی اطمینان سے “رمضان المبارک”گزار سکیں-
10-“دعا”مانگنا “اللّٰہ تعالٰی”کو نہایت پسند ہے- اسلام کی سر بلندی” ٫علمائے کرام” کی اور “مدارس دینیہ” کی حفاظت” اور مظلوم مسلمانو” کی “حمایت و نصرت” کی خوب خوب دعائیں کی جائیں-
“دعا کی قبولیت”اور “شیطان کی گرفتاری”
“حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ” سے روایت ہے کہ”جب “رمضان” کی پہلی رات ہوئ تو “سرکارِ دوعالم حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور “اللّٰہ تعالٰی” کی حمدو ثنا بیان کر کے ارشاد فرمایا:اے لوگو! تمہاری طرف سے تمہارے دشمن”شیطان” کے لئے “اللّٰہ تعالٰی” کافی ہیں اور”اللّٰہ تعالٰی”نے تم سے دعا قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے: کلامِ پاک” میں ارشاد ہے کہ:”ادعونی استجب لکم” مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا”-
جب “رمضان المبارک” کے “آخری عشرہ” کی پہلی رات ہوتی تو”رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم”(ہمہ تن عبادت میں مصروف رہنے کے لئے) تہبند کس لیتے- اور” ازواج مطہرات” سے علیحدہ ہو جاتے٫اعتکاف فرماتے٫٫شب بیداری کا اہتمام کرتے-( کنز العمال)
(جاری ہے)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان