فتوی نمبر:818
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمۃاللہ!
باجی کسی نے مسئلہ پوچھا ہے۔وہ حج پر ہیں۔ان کی عادت 9 دن حیض اور 20 دن پاکی ہے۔اس بار 24 جولائی سے 2 اگست خون آیا۔پھر 8 دن کے طہر کے بعد 10 سے 16 تک اسپاٹنگ ہوئی۔اب اس میں حیض و استحاضہ کے بارے میں بتا دیں۔ اور وہ طواف زیارت اور طواف وداع کر لیں رمی کے بعد یا انتظار کریں؟
تنقیح: خون انے کی ترتیب واضح کریں اور اس سے پچھلے مہینے کتنی پاکی تھی؟
جواب تنقیح:خون اس ترتیب سے آیا:
9 دن حیض۔۔۔پھر۔۔۔22 دن پاکی۔۔۔۔پھر۔۔9 دن حیض۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔۔20 دن پاکی۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔10 دن خون۔۔۔۔پھر۔۔۔8 دن پاکی ۔۔۔۔پھر 6 دن خون
الجواب حامدۃو مصلية
24 جولائی کو جو خون آیا،چونکہ اس کے بعد پاکی پندرہ دن سے کم رہی،لہذا یہ برابر خون آنے کے حکم میں ہو گا اور یوں سمجھا جائے گا کہ لگاتار 24 جولائی سے 16 اگست تک خون آتا رہا۔
لہذا صورت مسئلہ یہ بنی:
9 دن حیض۔۔۔پھر۔۔۔22 دن پاکی۔۔۔۔پھر۔۔9 دن حیض۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔۔20 دن پاکی۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔۔23 دن دم
▪عادت کے اعتبار سے 24 جولائی کو خون دو دن پہلے آگیا۔لہذا 24 جولائی سے جو خون آیا،اس میں ابتدا سے دو دن استحاضہ ہوں گے۔
▪پھر 9 دن حیض ہو گا۔
▪اور اس کے بعد12 دن استحاضہ ہے۔
تاریخوں کے اعتبار سے یہ تفصیل بنی۔
▪24 جولائی تا 26 جولائی۔۔۔دو دن استحاضہ
▪26 جولائی تا 4 اگست۔۔۔9 دن حیض
▪4 اگست تا 16 اگست استحاضہ۔
لہذا ابھی یقینی پاکی کے دن ہیں۔
بالفرض اگر ان دنوں میں دم آئے بھی،تب بھی 26 اگست تک یقینی پاکی کے دن ہیں۔
لہذا سائلہ طواف زیارت تو بلا شک و شبہ کر سکتی ہیں۔
طواف وداع کا حکم یہ ہے کہ( اگر خون دوبارہ آجائے تو) 26 اگست تا 4 ستمبر حیض کے دن ہیں۔ لہذا ان دنوں میں کسی قسم کا نفلی طواف ،اور طواف وداع نہ کریں۔اگر سائلہ کی واپسی 4 ستمبر سے پہلے ہے تو ان کو چاہیے کہ26 اگست سے پہلے ہی طواف وداع کر لیں،اور اگر واپسی میں وقت ہے تو پھر طواف وداع 4 ستمبر کے بعد کریں۔
▪{وان وقع} نصاب الدم فى زمان العادة{ فالواقع فى زمانها فقط حيض،والباقى استحاضة، فان كان الواقع} فى زمان العادة {مساويا لعادتها عددا فالعادة باقية} فى حق العدد والزمان معا.
( منهل:٤٣)
▪والطهر الناقص كالدم المتوالى لايفصل بين الدمين مطلقا.
( ذخر:٢٢)
▪۱)(أو طاف للقدوم) لوجوبه بالشروع (أو للصدر جنبا) أو حائضا (أو للفرض محدثاولو جنبا فبدنة إن) لم يعده.(الدر المختار) ــــــــــــــ قال ابن عابدین:(قوله لوجوبه بالشروع) أشار إلى أن الحكم كذلك في كل طواف هو تطوع، فيجب الدم لو طافه جنبا، والصدقة لو محدثا كما في الشرنبلالية عن الزيلعي. …(قوله إن لم يعده) أي الطواف الشامل للقدوم والصدر والفرض، فإن أعاده فلا شيء عليه فإنه متى طاف أي طواف مع أي حدث ثم أعاده سقط موجبه. اهـ.
( رد المحتار:٥٥١,٥٥٢/٢)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا
قمری تاریخ:٧ ذى الحجة ١٤٣٩ ھ
عیسوی تاریخ:١٩ اگست٢٠١٨ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: