اسماعیلیوں کو سلام کرنا، ان سے سیکھنا

فتویٰ نمبر:4088

سوال: السلام علیکم!

کیا اسماعیلیوں کو سلام کرسکتے ہیں؟؟ اور کیا ان سے کچھ سیکھ سکتے ہیں؟

جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدارین

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

مذکورہ سلسلے کے لوگوں سے تعلیم اور تعلم کا سلسلہ رکھنا درست نہیں؛ کیونکہ عقائد کی خرابی کا اندیشہ ہے۔ ہاں سلام کے حوالے سے ضرورت کے وقت گنجائش نکل سکتی ہے۔ البتہ سلام “السلام علی من اتبع الھدی” کے الفاظ سے کہے۔

◾ أما التسلیم علی أھل الذمۃ، فقد اختلفوا فیہ: قال بعضھم: لا بأس بأن یسلم علیھم۔ و قال بعضھم: لا یسلم علیھم۔ و ھذا اذالم یکن للمسلم حاجۃ الی الذمی۔ و اذا کان لہ حاجۃفلا بأس بالتسلیم علیہ۔ و لا بأس برد السلام علی أھل الذمۃ، و لکن لا یزاد علی قولہ: “و علیکم”۔ قال الفقیہ أبو اللیث: ان مررت بقوم و فیھم کفار فأنت بالخیار: ان شئت قلت: السلام علیک، و ترید بہ المسلمین، و ان شئت قلت: السلام علی من اتبع الھدیٰ (فتاویٰ ھندیۃ: ۴ / ۹۷)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۴ رجب ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۱ مارچ ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں