فتویٰ نمبر:4089
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
عشاء میں کتنی رکعات ہیں؟ پوسٹ میں یہ بتایا گیا کہ عشاء کی نماز کی کی سترہ نہیں 6 رکعات ہیں۔ برائے کرم مندرجہ بالا پوسٹ کا تصدیق شدہ خلاصہ آسان لفظوں میں عنایت فرمادیں؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
عشاء کی کل سترہ رکعات ہیں ۔
پہلے چار رکعات سنت غیر مؤکدہ ،پھر چار رکعات فرض ،پھر دو رکعات سنت مؤکدہ،پھر دو رکعات نفل،پھر تین رکعات وتر،پھر دو رکعات نفل ہیں۔
وندب أربع قبل العشاء لما روي عن عائشۃؓ، أنہ علیہ الصلاۃ والسلام کان یصلي قبل العشاء أربعًا، ثم یصلي بعدہا أربعًا، ثم یضطجع۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح: فصل في بیان النوافل، دیوبند ،۳۹۰، مکتبۃ دار الکتاب)
وأما التطوع قبل العشاء فإن تطوع قبلہا بأربع رکعات فحسن۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ: کتاب الصلاۃ، الفصل الحادي عشر في مسائل التطوع، مکتبۃ زکریا دیوبند ،۳۰۰/۲، رقم:۲۴۸۸)
ویستحب أربع قبل العصر وقبل العشاء۔ (الدر المختار مع الشامي:کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبۃ زکریا دیوبند ،۴۵۲/۲، شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ)
عن عائشۃ ؓ قالت ماصلی النبیﷺ العشاء قط فدخل علیّ إلاصلّٰی أربع رکعات أوست رکعات(۔ رواہ أحمد وأبوداؤد وإسنادہ صحیح کذا فی اٰثارالسنن ،۲۳/۲)
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں:”أَوْصَانِي خَلِيْلِي بِثَلاَثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ:صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلٰى وِتْرٍ(بخاری :1178)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:۵ رجب ۱۴۴۰ھ
عیسوی تاریخ:12مارچ2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: