سوال :کیا عشاء کے نوافل بیٹھ کر پڑھنا افضل ہے یا کھڑے ہوکر؟
الجواب باسم ملھم بالصواب
واضح رہے کہ کھڑے ہونے کی قدرت رکھتے ہوئے فرض نماز کھڑے ہوکر پڑھنا فرض ہے۔البتہ نفل نماز میں اختیار ہے خواہ بیٹھ کر پڑھی جائے یا کھڑے ہوکر،تاہم بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے پر ثواب آدھا ملے گا۔
جہاں تک بات ہے وتر کے بعد پڑھی جانے والی نفل نماز کی تو اس میں بھی افضل کھڑے ہوکر ہی پڑھنا افضل ہے۔ البتہ یہ نفل نماز نبی کریم ﷺ سے بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے اور یہ آپ ﷺ کی خصوصیت تھی کہ آپ کو بیٹھ کر پڑھنے پر بھی پورا ثواب ملتا تھا،جب کہ باقی امت کو یہ خصوصیت حاصل نہیں،تاہم اگر کوئی وتر کے بعد کے نوافل اتباعِ سنت کی نیت سے بیٹھ کر پڑھے تو اللہ تعالیٰ سے پورے اجر کی امیدکی جا سکتی ہے۔
__________
حوالہ جات:
1: فی الحدیث النبوی:الصحیح لمسلم (1/329ط: لدھیانویہ)
عن ابن عمرؓ حدثت انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: صلوٰۃ الرجل قاعداً نصف صلوٰۃ القائم۔ فاتیتہ، فوجدتہ یصلی جالساً قال: “حدثت یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انک قلت صلوٰۃ الرجل قاعداً علی النصف من صلوٰۃ القائم وانت تصلی قاعداً.” قال: “اجل ولکنی لست کاحد منکم۔”
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ ﷺ نے فرمایا کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے کی نماز سے اجر میں آدھی ہوتی ہے۔ پھر میں آپ ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے پایا۔ پھر میں نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ مجھ سے تو بیان کیا گیا کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ بیٹھے کی نماز کھڑے کی نماز سے ثواب میں آدھی ہوتی ہے جبکہ آپ ﷺ بیٹھ کر نماز ادا فرما رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا، ہاں ایسا ہی ہے لیکن میں تم میں سے کسی جیسا نہیں ہوں۔(یعنی مجھے مکمل اجر ملتا ہے)
2: کذا فی الدر مع الرد:(2/36)
(ویتنفل مع قدرتہ علی القیام قاعداً)… وفیہ أجر غیر النبی ﷺ علی النصف الا بعذر۔
(قولہ أجر غیر النبی ﷺ) أما النبی ﷺ فمن خصائصہ أن نافلتہ قاعداً مع القدرۃ علی القیام کنافلتہ قائماً… (قولہ علی النصف الابعذر) أمامع العذر فلا ینقص ثوابہ عن ثوابہ قائماً۔
واللہ اعلم بالصواب
6 ربیع الثانی1443ھ
12 نومبر 2021ء