آج کی صدی کے انسان کا اسطاً قد تقریباً چھ فٹ لمبااس سے کچھ انچ زیادہ یا کم پایا جاتا ہے ۔ مگر انسان کا قد ہمیشہ سے چھ فٹ لمبا نہیں رہا بلکہ قبل مسیح سےانسان اک قد 35فٹ لمبا رہاہوگا اور عمر کے حساب سے بھی قبل مسیح کے انسان ہزاروں سال کی عمر زمین پر گزار چکاہے جس کا اندازہ ہمیں قرآن سے، روایات سے اور کھدائی کے دوران ملنے والے انسانی ڈھانچوں سے ہوتو ہے جو کئی ہزار سال پرانے ہیں ۔
قرآن سے پتا چلتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کو ساڑھے نوسوسال تبلیغ ودعوت دیتے رہے
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ ﴿١٤﴾ ( سورۃ العنکبوت )
اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس بھیجا تھا، چنانچہ پچاس کم ایک ہزار سال تک وہ ان کے درمیان رہے، پھر ان کو طوفان نے آپکڑا، اور وہ ظالم لوگ تھے۔
٭ 1950 میں ترکی میں سڑک کی تعمیر کے دوران 15فٹ لمبا انسانی ڈھانچہ دریافت ہوا اور غیر معمولی بڑے مزارات دریافت ہوئے ۔
٭ 1456 صدی عیسوی میں فرانس کی ایک وادی میں دریا کے قریب 23 فٹ لمبے انسانی ڈھانچے ملے تھے ۔
٭1613 صدی عیسوی میں فرانس میں ایک قلعے کے قریب 25 فٹ لمبے انسانی ڈھانچے ملے ۔
٭ایک جگہ سے 36 فٹ لمبے انسانی ڈھانچے بھی ملے جو دو سو سے چھ سو قبل مسیح کے درمیان کے بتائے جاتے ہیں ۔