ان جانوروں کی قربانی درست نہیں

ان جانوروں کی قربانی درست نہیں

1-حادثاتی طورپر ایک سینگ یا دونوں سینگ جڑ سے اس طرح ٹوٹ گئے ہوں کہ اس کا اثر دماغ تک پہنچ گیا ہو۔

2-پیدائشی طور پر دونوں یا ایک کان بالکل نہ ہوں۔

3-ھتماء: وہ جانورجس کے دانت نہ ہوں اور چارہ بھی نہ کھاسکتا ہو۔

4-ایسامریض جانور جس کامرض بالکل واضح ہو۔

5-جذاء : گائے میں دو اور بکری میں ایک تھن سوکھا ہوا یا کٹا ہوا ہو۔

6-مصرمۃ اطباءھایعنی گائے کے دو تھنوں کی گھنڈیاں اور بکری کے ایک تھن کی گھنڈی کٹ گئی ہو۔

7-ایسا لنگڑا جانور جو چلتے وقت کسی ایک پاؤں سے بالکل سہارا بھی نہ لے سکتا ہو۔

8-اتنا کمزور جانور کہ اس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔

9- مکمل اندھا یا کانا جانور یا جس کی ایک آنکھ کی بینائی بالکل نہ ہو۔

10-گائے کی زبان نصف یا نصف سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔

یہ صاحبین کاقول ہے اور امام صاحب نے اس کی طرف رجوع کرلیا تھا اس لیے یہی راجح ہے۔( تہائی اور تہائی سے زیادہ پر بھی فتوی دیاجاتا ہے۔ربع پر فتوی نہیں۔کل چار قول ہوگئے۔)

11-کان نصف یانصف سے زیادہ کٹا ہوا ہو۔( تہائی اور تہائی سے زیادہ کا فتوی بھی ہے، ربع پر فتوی نہیں۔)

12-د م نصف یانصف سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔( تہائی اور تہائی سے زیادہ کا فتوی بھی ہے، ربع پر فتوی نہیں۔)

13-جذعاء یعنی جس کی ناک کٹ چکی ہو۔

14- پیدائشی طور پر دُم نہ ہو۔

15- سکاء یعنی وہ جانور جس کاپیدائشی طور پر ایک کان بالکل نہ ہو۔اگر کان ہولیکن پیدائشی طور پر چھوٹاہو توقربانی درست ہے۔

16- خنثی جانور کی قربانی درست نہیں ؛کیونکہ اس کاگوشت پکتا نہیں۔ لہذااگر گوشت پک جائے تو درست ہے۔

17- جلالۃ یعنی وہ جانور جو گندگی کھاتا ہو جس کی وجہ سے گوشت میں بدبو پیدا ہوگئی ہوتو اس کی قربانی درست نہیں جب تک بدبو دور نہ ہوجائے ۔ جلالہ اونٹ کے گوشت سے بدبو 40 دن میں ختم ہوتی ہے گائے سے 20 کے اندر اور بکرے سے دس دن کے اندر۔

اپنا تبصرہ بھیجیں