السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
علمِ دین الحمدللہ بہت عام ہوچکا ہے۔ فرائض واجبات حلال و حرام سے اکثریت واقف ہے اور جو باتیں نہیں معلوم نہیں ہوتی انہیں بھی معلوم کرنا بہت سہل ہوگیا ہے۔
علم دین کے عام ہوجانے کے باوجود عمل کی بہرحال بہت کمی ہے۔ ایک شخص جانتا ہے کہ نماز فرض ہےاذان کی آواز سنتا ہے لوگوں کو مسجد کی طرف جاتے ہوئے بھی دیکھتا ہے لیکن خود نہیں جاتا۔
کیا وجہ ہے؟
علم تو حاصل ہوگیا پھر وہ کیا چیز ہے جو بندے کو نماز سے یا کسی بھی حکمِ شریعت پر عمل سے روک رہی ہے؟
وہ چیز اللہ سبحان و تعا لی کی محبت کی کمی ہے جو بندے کو علم کے باوجود عمل پر نہیں اُبھار رہی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ علم کا ہونا کافی نہیں بلکہ علم کے ساتھ ساتھ ایک باطنی قوت کا ہونا بھی ضروری ہے جو طبیعت کے خلاف کام پر بندے کو اُبھارے۔
طبیعت کی سستی، بخل، کم ہمتی، غفلت، علم اور عمل میں فاصلے رکھتی ہے۔ یہ فاصلے اللہ پاک کی محبت ہی دور کرسکتی ہے۔
اللہ پاک کی محبت کے سوا اور کوئی چیز ایسی نہیں جو ’’طبیعت‘‘ پر ’’شریعت‘‘ کو غالب کردے۔
خالد اقبال تائب صاحب دامت برکاتہم کا شعر ہے
علومِ دین کی ہم میں کمی اکثر نہیں ہوتی
مگر اک عشقِ حق جس کی کمی معلوم ہوتی ہے
مولانا جلال الدین رمی فرماتے ہیں
عشق آن شعله است کو چون برفروخت
هر چه جز معشوق باقی جمله سوخت
اللہ پاک کا عشق و محبت ایسی آگ ہے جو سوائے معشوق کے ہر چیز کو جلادیتی ہے۔ یعنی ہر اس چیز کو جلادیتی ہے جو عشق کے تقاضوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ بنے۔
ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ علم پر عمل نہ کرنا ایک مرض ہے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اللہ پاک کے عشق و محبت کی کمی اس مرض کی وجہ ہے۔ اب علاج بھی معلوم ہوجائے تو بات مکمل ہوجائے۔
اللہ پاک قرآنِ پاک میں سورۃ الطلاق میں فرماتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ
اے ایمان والو! تقوی اختیار کرو اور اس تقوی کو حاصل کرنے کے لیے اللہ والوں کی صحبت اختیار کرو۔
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے جو تقوی کے حصول کا طریقہ بتایا ہے وہی طریقہ اللہ پاک کی محبت حاصل کرنے کا ہے یعنی صحبتِ صالحین۔
اللہ والوں کے پاس پابندی کے ساتھ آنا جانا، اپنی معلومات کو معمولات سے بدلنے کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کا عملی نمونہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔ انہیں جو کچھ حاصل ہوا وہ اللہ کی محبت کی قوت سے حاصل ہوا اور اللہ پاک کی یہ محبت انہیں نبی علیہ الصلوۃ و السلام کی صحبت سے حاصل ہوئی۔
اللہ پاک ہم سب کو یہ نعمت عطا فرمائے۔ آمین