سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
ایک خاتون عدت میں ہیں ان کے اپر لپز بہت زیادہ ہیں حتی کہ انہیں ناک میں جاتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں اور تھوڑی کے نیچے بھی بال ہیں کیا وہ اسے صاف کر سکتی ہیں ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عدت کے دوران عورت کے لیے بناؤ سنگھار کرنا جائز نہیں ۔لیکن اگر کوئی عیب ہو اور وہ تکلیف کا باعث بن رہا ہو تو اسے دور کرنے کی اجازت ہے۔ لہذا آپ بھی مذکورہ بالوں کو تکلیف دور کر نے کے لیے صاف کرسکتی ہیں۔
حوالہ جات
1۔عن أم عطية رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “لا تُحِدُّ امرأة على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، أربعة أشهر وعشراً، ولا تلبس ثوباً مصبوغاً إلا ثوب عَصْبٍ ولا تكتحل ولا تمس طيباً إلا إذا طهرت نُبذةً من قُسطٍ أو أظفار”.
(صحیح البخاری: 5342)
ترجمہ :سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، سوائے خاوند کے۔ اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے۔ سوگ کے زمانے میں رنگین لباس نہ پہنے، لیکن رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے۔ سرمہ نہ لگائے، خوشبو استعمال نہ کرے۔ مگر جب ایام حیض سے پاک ہو تو تھوڑی سی عود ہندی (ایک خوشبودار لکڑی) یا اظفار (مشک) استعمال کر سکتی ہے۔“
2۔لإحداد: لزوم بيت زوجها واجتناب ما يدعو إلى جماعها من الزينة والطيب، ولباس زينة، وحناء، وحلي، وكحل ونحوه، وإن تركت الإحداد أثمت وتستغقر الله وتتوب إليه. (الموسوعة الفقهية:139/3)
3۔ وَالدُّهْنُ لَا يَعْرَى عَنْ نَوْعِ طِيبٍ وَفِيهِ زِينَةُ الشَّعْرِ، وَلِهَذَا يُمْنَعُ الْمُحْرِمُ عَنْهُ قَالَ: إلَّا مِنْ عُذْرٍ لِأَنَّ فِيهِ ضَرُورَةً، وَالْمُرَادُ الدَّوَاءُ۔
لَا الزِّينَةُ. وَلَوْ اعْتَادَتْ الدُّهْنَ فَخَافَتْ وَجَعًا، فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ أَمْرًا ظَاهِرًا يُبَاحُ لَهَا لِأَنَّ الْغَالِبَ كَالْوَاقِعِ، وَكَذَا لَيْسَ الْحَرِيرُ إذَا احْتَاجَتْ إلَيْهِ لِعُذْرٍ لَا بَأْسَ بِهِ۔
(فتح القدير للكمال ابن الهمامم ،كتاب الطلاق، باب العدة، فصل وعلى المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد، 339/4- 340 ط: دار الفكر)۔
واللہ اعلم بالصواب
26 جمادی الثانی 1444ھ
19 جنوری 2023