ہجوم کی وجہ اگلے نمازی کی کمر پہ سجدہ کرنا۔

سوال: ہم نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہ نفل نماز ادا کی لیکن رش بہت زیادہ تھا تو ہم نے ایک دوسرے کی کمر پہ سجدے کیے، کیا ہماری نماز ادا ہوگئی ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
حدیث مبارکہ اور فقہاء کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت کی نماز میں اگر رش کی وجہ سے زمین پہ سجدہ کرنا ممکن نہ ہوتو پھر تو دوسرے کی پیٹھ پر سجدہ کرسکتے ہیں بشرطیکہ دونوں( سجدہ کرنے والا اور جس کی کمر پہ سجدہ کیا ہے) کی نماز ایک ہی ہو۔
لہذا صورت مسئلہ میں چونکہ آپ لوگ ایک ہی جماعت میں شریک نہیں تھےبلکہ الگ الگ نفل نماز پڑھ رہے تھے اس لیے آپ کی نماز درست نہیں ہوئی۔
===================
حوالہ جات:
1 ۔ ” عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: “کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقرا سورة التی فیھا السجدة فیسجد ونسجد حتی مایجد احد مکانا لموضع جبھتہ” ۔( صحیح البخاری : کتاب سجود القرآن، حدیث : 1075)۔

ترجمہ : حضرت نافع رح حضرت ابن عمر رضی اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ “نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کوئی سجدہ والی سورت پڑھاتے ،پھر آپ سجدہ فرماتے اور ہم بھی سجدہ کرتے، یہاں تک کہ ( ہجوم کی وجہ سے) ہم میں کسی کو پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی”۔

2 ۔” اخرج ابن ابی شیبة …..قال عمر رضی اللہ عنہ اذالم یقدر احدکم علی السجود یوم الجمعة فلیسجد علی ظھر اخیہ” ۔
(المصنف لابن ابی شیبة : 492/2، المجلس العلمی)۔
ترجمہ:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن زمین پہ سجدہ نہ کرسکے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کی پشت پہ سجدہ کرلے ” ۔

3 ۔ ” ولو سجد علی ظھر رجل ان کان للضرورة بان لم یسجد موضعا من الارض یسجد علیہ والمسجود علی ظھرہ فی الصلوة جاز ” ۔
(البحر الرائق : 319/1)۔

4 ۔”وان سجد للزحام علی ظھر (ھل ھو قید احترازی لم أرہ) مصل صلاتہ التی ھوفیھا جاز للضرورة وان لم یصلھا بل صلی غیرھا او لم یصل اصلا او کان فرجة لایصح ، وشرط فی الکفایة کون رکبتی الساجد علی الارض۔۔۔۔وقولہ جاز سجودہ الظاھر انہ مع الکراھة ۔۔۔الخ” ۔(الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین، 502/1)۔

واللہ اعلم بالصواب۔

19/12/1443
19/07/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں