فتویٰ نمبر:2003
سوال:
محترم جناب مفتیان کرام!
اگر کوئی غیر مسلم اپنی دیوالی کی مٹھائی دے تو کیا کرنا چاہیے؟ماسی کو دے دیں یا کسی غیر مسلم کو ہی دینی چاہیے۔
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
غیر مسلم دیوالی کے موقع پر جو مٹھائی بھیجتے ہیں اگر یہ یقین ہو کہ یہ چڑھاوے کی نہیں ہے تو لینے کی گنجائش ہے اور اگر چڑھاوے کاشبہ ہو تو نہ قبول کیا جائے۔ (فتاویٰ محمودیہ ۲۵؍۴۸۹ میرٹھ)
اگر چڑھاوے کی نہ ہو بلکہ بطور ہدیہ وتحفہ مسلمانوں کو دی جائے تب بھی اس کا نہ قبول کرنا ہی بہتر ہے لیکن اگر صرف وطنی تعلقات کو باقی رکھنے کے لیے قبول کریں تو چونکہ اس کا کھانا حرام اور ناجائز نہیں اس لیے ماسی کو دیں یا خود کھا لیں دونوں صورتیں جائز ہیں غیر مسلم کو دینا لازم نہیں۔
▪ولو أہدی لمسلم ولم یرد تعظیم الیوم بل جریٰ علی عادۃ الناس لا یکفر، وینبغي أن یفعلہ قبلہ أو بعدہ نفیا للشبہۃ۔ (الدر المختار ۶؍۷۵۴ کراچی)
▪لا ینبغي للمؤمن أن یقبل ہدیۃ کافر في یوم عیدہم ولو قبل لا یعطیہم ولا یرسل إلیہم۔ (فتاویٰ عبد الحي ۴۰۳ بحوالہ محقق ومدلل جدید مسائل ۴۶۱)
▪وأما الہدیۃ للمشرکین وقبول ہدایاہم فکل ذٰلک جائز۔ (إعلاء السنن / باب سقوط القبض إذا کان الموہوب في ید المتہب ۱۶؍۱۴۶)
▪أہدیٰ إلیٰ رجلٍ شیئًا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس، إلا أن یعلم بأنہ حرام، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ، ولا یأکل الطعام إلا أن یخبرہ بأنہ حلال۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب الثاني عشر ۵؍۳۴۲ زکریا، المحیط البرہاني ۶؍۱۰۰)
🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸
✍بقلم :
قمری تاریخ:٢ربيع الاول١٤٤٠
عیسوی تاریخ:١١نومبر٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
https://twitter.com/SUFFAHPK
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A