ہیلتھ انشورنس کاحکم

سوال:

ایک کمپنی نے اپنے تمام ملازمین کو سعودی ہیلتھ انشورنس کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی بدولت ہر ملازم کو ایک کارڈ ملے گا اور ملازم مخصوص ہسپتال سے 40ہزار تک کا علاج کرواسکے گا۔ خاص بات یہ ہے کہ اس انشورنس میں نہ ملازم براہِ راست ملوث ہے نہ اس کی تنخواہ سے ماہانہ یا سالانہ کٹوتی ہوتی ہے۔ کیا ملازم اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکتا ہے یا نہیں؟ 

 جواب:

ہیلتھ انشورنس، سود، جوئے اور غرر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔ اس لیے اس حرام کا م میں مبتلا ہونا اور اس سے فائدہ اٹھانا بھی حرام ہے۔ ملازم اگرچہ براہِ راست عقد کرنے اور انشورنس کی رقم ادا کرنے میں ملوث نہیں ہے تاہم ملازم جو سہولت حاصل کررہا ہے وہ کمپنی کے انجام دیے ہوئے ایک حرام معاہدے کے تحت وصول کررہا ہے لہذا ملازم کے لیے یہ سہولت حاصل کرنا جائز نہیں۔
یہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے کوئی شخص سودی قرض پر ملنے والے سود کوخود نہ لے اور کسی دوسرے کو کہے کہ وہ اس کی طرف سے وصول کر لے اب سودی رقم کو وصول کرنا یا اسی طرح کوئی سود میں ملنے والی خدمت وصول کرنا دونوں برابر ہیں۔(صحیح مسلم: (10/ 407،ردالمحتار:7/ 56،الفتاویٰ الھندیۃ: (43/ 334)

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں