تحریر:اسماء فاروق
حضرت ابراہیم ؑ جب سو برس کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو بشارت سنائی کہ ( پہلی بیوی ) سائرہ سے ایک بیٹا ہوگا اس کا نام اسحٰق رکھنا ۔ حضرت سارہ علیہا السلام کی عمر اس وقت ننانوے برس تھی ۔حضرت اسماعیل ؑ اس وقت چودہ برس کے تھے ۔
یہ نبی ابن نبی ،ا سحق بن ابراہیم ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ کے فرزند تھے
قَالُوا لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ﴿٥٣﴾ قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَىٰ أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ﴿٥٤﴾ قَالُوا بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ ﴿٥٥﴾
اُنہوں نے جواب دیا “ڈرو نہیں، ہم تمہیں ایک بڑے سیانے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں”
ابراہیمؑ نے کہا “کیا تم اِس بڑھاپے میں مجھے اولاد کی بشارت دیتے ہو؟ ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کیسی بشارت تم مجھے دے رہے ہو؟”
اُنہوں نے جواب دیا “ہم تمہیں برحق بشارت دے رہے ہیں، تم مایوس نہ ہو” ( سورۃ الحجر )
وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿٢٧﴾
اور ہم نے اسے اسحاقؑ اور یعقوبؑ (جیسی اولاد) عنایت فرمائی اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، اور اسے دنیا میں اُس کا اجر عطا کیا اور آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہو گا ( سورۃ العنکبوت )
آپ علیہ السلام کی نبوت کی تصدیق یہودونصاریٰ بھی کرتے ہیں آپ ؑ کے صاحبزادوں میں سب سے زیادہ شہرت یعقوب علیہ السلام نے پائی جو نبوت سے بھی سرفراز ہوئے ۔
عربی اور اردو توریت میں نام “اضحاق” آیا ہے اورتوریت میں ” ذبیح ” آپ ؑ ہی کو بتایا گیاہے ۔ ( پیدائش :7:32 )
قرآن مجید نے اس غلطی کی تردید کی ہے کہ حضرت اسحاقؑ ذبیح اللہ نہیں تھے بلکہ حضرت اسماعیل ؑذبیح اللہ تھے ۔
یہود آپ ؑ کی نبوت کے پوری طرح قائل ہیں بلکہ ان کے نوشتوں میں آپ ؑ کے معجزات وکرامات کثرت سے درج ہیں ، روایات یہود میں یہ بھی ہے کہ آپ ؑ صورتاً حضرت ابراہیم ؑ سے بہت مشابہ تھے کنعان یا فلسطین کے ملک میں آپ ؑ کی زندگی بڑی خوشحال گزری ۔
توریت میں ہے :
“اضحاک ابی ملک باس جو فلسطین کا بادشاہ تھا ۔جرار تک گیاتھا اور خداوند نے اس پر ظاہر ہوکے کہا کہ میں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت بخشوں گا کیونکہ تجھے اور تیری نسل کو یہ سب ملک دوں گا اور میں اس قسم کو جو میں نے تیرے باپ ابراہام سے کی وفا کروں گا۔”
( پیدائش :26،2،3 )
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن عزیز میں کئی مقامات پر حضرت اسحٰق علیہ السلام کی تعریف فرمائی ہے ۔
فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا ﴿٤٩﴾ وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا ﴿٥٠﴾
پس جب وہ اُن لوگوں سے اور اُن کے معبُودانِ غیر اللہ سے جُدا ہو گیا تو ہم نے اُس کو اسحاقؑ اور یعقوبؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو نبی بنایا
اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا اور ان کو سچی ناموری عطا کی ( سورۃ مریم )
وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿٧٢﴾
اور ہم نے اسے اسحاقؑ عطا کیا اور یعقوبؑ اس پر مزید، اور ہر ایک کو صالح بنایا
وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿٧٣﴾
اور لوطؑ کو ہم نے حکم اور علم بخشا اور اُسے اُس بستی سے بچا کر نکال دیا جو بدکاریاں کرتی تھی درحقیقت وہ بڑی ہی بُری، فاسق قوم تھی۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک کریم بن کریم بن کریم یوسف بن اسحٰق بن ابراہیم ؑ ہیں ۔
یہ سب قوت وفراست والے لوگ تھے ۔اللہ نے انھیں ایسی قوت عطا کی جو اللہ کی طرف راغب ہونے اور عبادت میں مدد دیتی ۔ ہر انسان کو چاہیے کہ دین میں فہم وفراست ، غور وفکر پیدا کرے تاکہ اللہ تعالیٰ عبادت کی توفیق لذت وسکون عطا کرتے ہیں اصل آنکھ ہے جس شخص کو اللہ نے دین کا فہم دیاگویا وہ بینا ہے اور جنہوں نے دین سے منہ موڑ لیا قیامت میں وہ اندھا اٹھایاجائے گا ۔ حضرت ابراہیم ؑ، حضرت اسحٰق علیہ السلام اور حضرت یعقوب ؑ کو اللہ نے چن کیا تھا یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دی ۔
وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿١١٢﴾ وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ ﴿١١٣﴾
اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے
اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔
حضرت اسحاق علیہ السلام کی شادی :۔
اہل کتاب ( توریت ) کا کہنا ہے کہ حضرت اسحٰق علیہ السلام نے چالیس برس ل کی عمر میں اپنے والد ابراہیم ؑ کی حیات میں “رفقاء بنت بتوائیل “سے شادی کی “رفقہ سے حضرت اسحٰق ؑ کے دو بیٹے عیسو”اور”یعقوب ” پیدا ہوئے ۔ اسوقت حضرت اسحٰق ؑ کی عمرساٹھ سال کی تھی اسحٰقؑ عیسو کو زیادہ چاہتے تھے اوررفقہ یعقوب ؑ سے زیادہ پیار کرتی تھی ۔عیسوشکاری تھا اور بوڑھے ماں باپ کو شکار کا گوشت لاکر دیتا۔
ایک مرتبہ حضرت اسحٰق ؑ نے چاہا کہ عیسو کو برکت دیں اور اس سے کہاجاکر شکار کر کے لاؤاور عمدہ کھانا میرے سامنے پیش کرو۔ رفقہ نے یہ سنا تودل سے چاہا کہ یہ برکت یعقوب ؑ کو ملے اورحضرت یعقوب ؑ سے کہا کہ جلدی سے کھانا تیار کرکے باپ کے سامنے لے جاؤ۔
توریت میں ہے کہ “آخر عمر میں آپ ؑ کی بصارت جاتی رہی تھی اور یوں ہوا کہ جب اضحاق بوڑھا ہوا اور اس کی آنکھیں دھندلا گئیں ایسا کہ وہ دیکھ نہیں سکتاتھا۔” ( پیدائش :27:1)
حضرت یعقوب ؑ نے نام بتائے بغیر ایسا ہی کیا اور اسحٰق ؑ سے دعا وبرکت حاصل کرلی ۔ جب عیسو کو پتا چلا تو وہ بہت ناراض ہوئےاور قتل کرنے کی دھمکی دی ۔ اور حضرت یعقوب ؑ کو رفقہ نے اپنے بھائی “لابان ” کے پاس بھیج دیا۔
یہود کے ہاں نبوت کا اصل جوہر صرف غیب کی خبریں بتانا یا پیش گوئیاں کرنا ہے اس لیے دوسرے انبیاء کی طرح حضرت اسحٰق کی زندگی بھی ۔اسرائیلی صحیفوں کےصفات میں بڑی داغدار نظر آتی ہے ۔
قرآن پاک بار بار آپ ؑ کے صالح وہدایت ہونے پر زور دیتا ہے ۔
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿٨٥﴾
(اُسی کی اولاد سے) زکریاؑ، یحییٰؑ، عیسیٰؑ اور الیاسؑ کو (راہ یاب کیا) ہر ایک ان میں سے صالح تھا۔
حضرت اسحٰق علیہ السلام عراق میں پیدا ہوئے اور مسکن شام تھا 180 سال عمر پائی۔ زوجہ محترمہ بی بی رفقہ ایک عراقی خارون آپ علیہ السلام کے عزیزوں میں سے تھیں ۔
انبیاء کرامؑ کے واقعات سے ہمیں روشنی ملتی ہے کہ اصل بصارت دین کی بصارت ہے اللہ کے دین پر غور کریں کیونکہ ہمارا اصل گھر آخرت کاگھر ہے
“حضرت اسحاق علیہ السلام” ایک تبصرہ