عورت کو اللہ تعالیٰ نے ” مستور” بنایا ہے-“حیا” مسلمان عورت”کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے-
حجاب محض سر کو لپیٹ لینے کا نام نہیں- درحقیقت یہ ایک “مجموعہء احکام”کا نام ہے-یہ اسلام کے نظامِ عفت کا نام ہے-جو معاشرے کو پاکیزگی بخشتا ہے٫عورت کو عزت عطاء کرتا ہے٫خاندانوں کو محفوظ اور مستحکم کرتا ہے٫باہمی اعتماد کے ذریعے محبتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے٫”الحیاء شطر الایمان”یعنی “حیاء” “ایمان”کا حصہ ہے-
“اللّٰہ تعالٰی”نے جب “حضرت آدم علیہ السلام” کو تخلیق کیا توانکا پتلا بنا کر اس میں جان ڈالی- لیکن جب “بی بی حوا” کو “حضرت آدم علیہ السلام” کی پسلی سے پیدا کیا-تو چھپاکر پیداکیا-وہ اس طرح کہ پہلے”باوا آدم”کو سلایااور فرشتوں کو بھی سلادیا-پھر اپنے “امر کن” سے “اماں حوا” میں جان ڈالی-یعنی انسان کی تخلیق کے وقت اللہ تعالیٰ نے اس میں جن صفات کو “متصف” کیا تھا ان میں ایک خوبی “حیا” ہے-اسی لئے -حیا” ایمان کا حصہ ہے”-
ایک اور حدیث نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”ہے”جب حیا نہ ہو تو جو چاہے کرے'”
جب “باوا آدم علیہ السلام” اور”اماں حوا علیہ السلام” نے شیطان کے بہکائے میں آکر “اللہ تعالیٰ”کی نافرمانی کی تو سب سے پہلے انکے جسموں سے کپڑے اترے٫یعنی “حیاء”پر حملہ ہوا بالکل اسی طرح شیطان کا وار اب بھی “عورت”کی حیاء” پر ہی ہوتا ہے-
حضرت عبدااللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے “میرے نبی”صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے منع فرمایا”کہ کوئ مرد عورتوں کے درمیان چلے”اسی طرح ایک مرتبہ مرد اور عورتوں کوغلط ملط (مکس گیدرنگ) ہوتے دیکھا تو عورتوں کو حکم دیا کہ” پیچھے ہو جاؤ کیونکہ تمہیں بیچ راستے میں چلنے کا حکم نہیں ہے٫تمہیں راستے کے کنارے چلنا چاہئے-
اسی طرح مومن عورتوں کو یہ بھی حکم ہے کہ اگر بحالت مجبوری مردوں سے بات کرنی پڑ بھی جائے تو آواز میں لوچ و لچک کے بجائے آواز کو سخت بنا کر بات کریں تاکہ جسکے دل میں روگ ہو٫اسکو کوئ برے خیالات نہ آجائیں-
حیاء کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ”شہر مدین” کی اس “لڑکی میں اللہ کے نبی”(موسیٰ علیہ السلام) نے کیا دیکھا کہ دس سال کی طویل محنت کو “مہر”بنا کر انکے ساتھ نکاح کو قبول فرمالیا؟ اس سوال کا جواب “قرآن مجید” میں کچھ یوں ملتا ہے- “فجاءتہ احدا ھما تمشی علی استحیاء”
پس ان میں سے ایک لڑکی شرم و حیا سے چلتی ہوئ ( موسیٰ علیہ السلام کے پاس) آئ-اللہ تعالیٰ نے اس لڑکی کے محاسن کا ذکر نہیں کیا”نہ قد کا٫ نہ شکل وصورت کا٫نہ رنگ و روپ کا٫بلکہ اس وصف کا ذکر کیا جو عورتوں کا سب سے قیمتی وصف ہے اور وہ ہے حیاء”- ایسا قیمتی سرمایہ آج ہم میں مفقود ہوتا جا رہا ہے
کوئ جگنو ہی سہی ساتھ سفر میں رکھنا”
“تیرگی کو کبھی بیباک نہ ہونے دینا”
“حیاء”احساس کا نام ہے- اگر کوئ اللہ کا نافرمان ہے٫بیحیائ٫سودخوری٫ رشوت خوری یا اسلامی شعائر کی خلاف ورزی میں مبتلا ہے تو وہ بھی “بے حیاء ” شخص ہے “کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کا احساس ہی ختم کر دیا ہے اور وہ اللہ سے نڈر ہو گیا ہے- جبکہ وہ جانتا ہے کہ “اللہ تعالیٰ”سمیع ہے٫علیم”ہے”بصیر ہے”خبیر ہے”قدیر” ہے-
اللّٰہ تعالٰی سے حیاء” یہ ہے کہ جب انسان اکیلا ہو تواس وقت “اللہ تعالیٰ”سے ڈر کر گناہوں سے بچے-
یاد رہے کہ کسی بھی قوم کی پستی اور زوال کا ایک بڑا سبب”عورت”کو بے پردہ کر کے گھر سے نکالنا ہے-یہی ایک بنیادی نکتہ ہے جس پر تمام “دشمنان اسلام” متحد ہو کر کام کر رہے ہیں-
جب ایک لڑکی گھر سے بن سنور کر ٫بے پردہ ہو کر گھر سے نکلتی ہے تو اپنے ساتھ 4مردوں کو جو اس کے باپ٫بھائ٫”شوہر اور بیٹا ہیں٫اپنے ساتھ جھنم میں لے جانے کا سبب بنتی ہے-
مجھے تو جب بہت حیرت ہوتی ہے اور دکھ ہوتا ہے جب کسی دیندار گھرانے کی”اماں”فل برقعے٫بڑے سے دوپٹے٫گلوزاور موزوں سے “مستور”ہےاور انہی کی بیٹی یا بہو صاحبہ ٫منے سے اسکارف(اسٹالر)’بالوں کے شیطانی جوڑے( جس پر لعنت کی گئ ہے)٫کھلے گلے کی قمیض٫شلوار کی جگہ مرد نما اونچی ٹراؤزر یا جسم کی پورے حصے کو نمایاں کرتی ٹائٹس٫اور فل میک اپ کے ساتھ اپنی” مستور”اماں کے ساتھ محفل میں”داخل”ہوتی ہے تو ساری نظریں( کیا مرد٫کیا عورت) انکی طرف اٹھتی ہیں-اس پر سونے پہ سہاگا”سیلفیوں اور”فوٹو شوٹس” کے”نہ ختم ہونے والے” عذاب الہٰی” میں مبتلا ہو جاتی ہے-
جس گھر کی تقریب ہے اس کے دولہا میاں کی بےغیرتی ملاحظہ ہو٫بھری محفل میں اپنے والدین اور ساس سسر کی موجودگی میں “سپاٹ لائٹس”کی روشنی میں عجیب انداز میں شوٹس کرتے ہوئے داخل ہوتے ہیں-فوٹو گرافر”بچہ جمورا”کو” ڈگڈگی”لئے جہاں چاہے٫ جیسے چاہے٫ گھماتا٫پھراتا٫اٹھاتا٫بٹھاتا رہتا ہے-“فوٹو گرافر”ہر اینگل(رخ)سے دلہن کی تصاویر کھینچنے کے ساتھ ساتھ اپنی آنکھیں بھی سینکتا ہے-اور اللہ معاف کرے”پھر یہ دلہا دلہن”اسٹیج پر پہنچ کر ڈانس کرتے ہیں اور اکثر” دل پھینک حضرات”اس سب کی وڈیوز بھی بنا لیتے ہیں-(استغفرُللہ)
اللّٰہ تعالٰی ہم سب کو معاف کرے کیونکہ ہم بھی ان محفلوں میں شرکت کے جرم میں تو مبتلا ہیں نا- اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نگاہوں کو حیا دار اور مسلمان بنانے کی توفیق دے آمین
مرسلہ: خولہ بنت سلیمان