فتویٰ نمبر:919
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم
اگر ہم کہیں سفر پر جارہے ہوں یا کہیں باہر شام کے وقت اور ایسا پتا ہو کہ عصر کی نماز شاید قضا ہوجائے تو کیا عصر شافعی کے وقت نماز عصر پڑھ سکتے ہیں کیا ہماری نماز ہوجائے گی؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام !
عام حالات میں حنفی کو احناف کے راجح مذہب کے مطابق مثل ثانی کے بعد ہی عصر ادا کرنی چاہیے لیکن اگر کبھی عذر ہو تو مذہب شافعی کے مطابق جو کہ صاحبین کا قول بھی ہے عصر کی نماز اگر مثل ثانی سے پہلے پڑھ لی تو ادا ہوجائے گی اور اس کا اعادہ بھی نہیں اور یہ امام ابو حنیفہ کی بھی ایک روایت ہے ، سفر بھی ایک عذر ہے اس کی وجہ سے جب نماز ہی قضا ہونے کا اندیشہ ہو، مثل اول پر نماز پڑھ سکتے ہیں. لیکن اگر مثل اول سے بھی پہلے پڑھی تو عصر نہ ہوگی۔
۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أمني جبرئیل علیہ السلام عند البیت مرتین، فصلی بي الظہر حین زالت الشمس -إلی قولہ- فلما کان الغد صلی بي الظہر حین کان ظلہ مثلہ، وصلی بي العصر حین کان ظلہ مثلیہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۵۶ رقم: ۱۳۹۳، سنن الترمذي ۱؍۳۸ رقم: ۶۱۲)
۔ ووقت الظہر من زوالہ – إلی قولہ – إلی بلوغ الظل مثلیہ، وعنہ ومثلہ وہو قولہما، وزفر والأئمۃ الثلاثۃ، وفي الشامیۃ: إن الاحتیاط أن لا یؤخر الظہر إلی المثل، وأن لا یصلي العصر حتی یبلغ المثلین۔ (شامي ۲؍۱۴-۱۵ زکریا)
۔ ووقت الظہر من زوالہ إلی بلوغ الظل مثلیہ، وعنہ مثلہ وہو قولہما وزفر والأئمۃ الثلاثۃ، قال الإمام الطحاوی: وبہ نأخذ… وبہ یفتی۔ (شامی ۲/ ۱۵زکریا ، فتاوی دارالعلوم ۲/ ۴۳)۔
وقت العصر من بلوغ الظل مثلیہ، والثانیۃ روایۃ الحسن إذا صار ظل کل شيء مثلہ سوی الفيء وہو قولہما۔ (البحر الرائق۱؍۲۴۵)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٢٩ محرم ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٩اکتوبر ٢٠١٨ع
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: