سوال:کوئی قرآن پڑھاتا ہے تو جنابت کی حالت میں وہ قرآن پڑھا سکتا ہے آیت توڑ کر یا سبق موبائل پر سن سکتا ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
1۔ جنابت کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت منع ہے، البتہ تعلیمی ضرورت کی وجہ سے ایک آیت کی مقدار سے کم پڑھ کر سانس چھوڑ دینے کی حد تک فقہاءِ کرام نے جواز لکھا ہے؛ لہٰذا کلمہ کلمہ، لفظ لفظ الگ الگ کرکے پڑھایا جائے تو جائز ہے مثلا: الحمد ۔۔۔۔ للہ ۔۔۔۔ رب ۔۔۔ العالمین، پوری آیت پڑھنا جائز نہیں۔
2۔۔ حالتِ جنابت میں قرآن مجید کی تلاوت سننا جائز ہے، خواہ کسی انسان سے سنی جائے، یا کمپیوٹر، یا موبائل یا ریڈیو سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کذا فی الدر مع الرد:
“و یحرم بہ (تلاوةالقرآن) ولو دون آیة علی المختار(بقصدہ) فلو قصد الدعاء او الثناء او افتتاح امر او التعلیم ولقن کلمة کلمة حل فی الاصح۔(قولہ کلمة کلمة) ھو المراد بقول المنیہ حرفا حرفا کما فسرہ بہ شرحھا، والمراد مع القطع بین کل کلمتین، وھذا علی قول الکرخی، وعلی قول الطحاوی تعلم نصف آیة، نھایہ وغیرھا۔ ونظر فی البحر بان الکرخی قائل باستواء الآیة وما دونھا فی المنع، واجاب فی النھر بان مرادہ بما دونھا ما بہ یسمی قارئا وبالتعلیم کلمة کلمة لا یعد قارئا”.
(ج: ١ ص: ١٧٢)
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب