سوال:عمرے میں عورت کے چہرے پر کپڑا نہیں لگنا چاہیے تو سکارف کے ساتھ جو انر کیپ ہوتی ہے،پیشانی کور کرتی ہے وہ پہن سکتے ہیں، اس کا کپڑا آئی بروز تک چپکا ہوتا ہے؟
جواب:واضح رہے کہ حالت احرام میں عورت کا اپنے چہرے کو ڈھاکنا شرعاً منع ہے،البتہ پردے کی ضرورت ہوتو کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس سے کپڑا چہرے سے دور رہے،لہذا اگر خواتین کو اسکارف کے نیچے ٹوپی استعمال کرنے کی نوبت آئے تو ایسے طریقے سے استعمال کریں کہ پیشانی ڈھکی ہوئی نہ ہو،اگر ٹوپی کے استعمال سے پیشانی ڈھک جاتی ہو تو ایسی ٹوپی کا استعمال جائز نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عن مجاھد عن عائشة قالت کان الرکبان یمرون بنا ونحن مع رسول الله صلی الله علیه وسلم محرمات۔فاذا حاذوا بنا سدلت احدانا جلبابھا من راسھا الی وجھھا فاذا جاوزونا کشفناہ۔
(سنن ابی داؤد:١٠٤/٢،مشکوة المصابیح:١٠٧/٢)
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتیں،جب سوار ہمارے سامنے آجاتے تو ہم میں سے ہر ایک اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔“
مذکورہ حدیث میں چہرے پر نقاب ڈالنے کی تشریح میں مشکوة کی مشہور شرح مرقاة کے مصنف ملا علی قاری مرقاة میں لکھتے ہیں کہ چہرہ پر نقاب ڈالنا اس طرح ہوتا تھا کہ وہ چہرے کی جلد کو مس نہیں کرتا تھا۔
”(من راسھا علی وجھھا): بحیث لم یمس الجلباب بشرة الوجه۔ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح:١٨٥٢/٥)
وھو محمول علی توسیط شیئ حاجب بین الوجه وبین الجلباب (الموطا:٢٦٠/٢)
ھی فیه کالرجل غیر انھا لاتکشف راسھا وتکشف وجھھا والمراد بکشف الوجه عدم مماسة شیئ له“.
(غنیة الناسک:٩٤،ومثله فی الطحطاوی علی المراقی جدید: ٧٣٨،اللباب:١٧٦/١، در مختار مع الشامی زکریا:٥٥١/٣۔٥٥٢، البحرالرائق زکریا:٦٢٢/٢)
۔۔۔۔۔۔
ولیس للمراة ان تغطی وجهها وانها لو اسدلت علی وجها شیئا وجافته عنہه لاباس بذالک۔
(بدائع الصنائع: کتاب الحج،فصل واما بیان ما یحظرہ الاحرام، ٢١٠/٣، جدید زکریا:٤٠٩/٢، قدیم:١٨٦/٢)
فقط واللہ اعلم