حج و عمرہ کا احرام باندھنے کے مقامات
حضور اقدسﷺ نے دنیا بھر سے آنے والوں کے لیے جو مکہ معظمہ میں داخل ہونا چاہیں کچھ جگہیں مقرر فرمادی ہیں کہ اِحرام کے بغیر ان سے آگے نہ بڑھیں۔ ان ہی کو مواقیت کہتے ہیں جو میقات کی جمع ہے۔
مدینہ منورہ سے آنے والے ( بئر علی ) سے اِحرام باندھیں۔ اس کا پرانا نام ( ذو الحلیفہ ) ہے، اگر مسجد ِنبوی سے باندھ لیں تو یہ بھی جائز ہے۔
شام سے آنے والوں کے لیے ( جحفۃ ) کو میقات مقرر فرمایا تھا، یہ بستی زمانہ نبوت میں آباد تھی اب آباد نہیں ہے،آج کل شام کی طرف سے آنے والے بھی عموماً ( بئر علی) ہی سے اِحرام باندھ لیتے ہیں۔
نجد اور طائف سے آنے والوں کے لیے ’’قرن‘‘ نامی جگہ میقات ہے لیکن آج کل اس کا یہ نام معروف نہیں ہے، طائف سے آنے والے ’’وادی محرم ‘‘سے اِحرام باندھ لیتے ہیں، یہاں مسجد بھی بنی ہوئی ہے۔
عراق والوں کے لیے حضور اقدسﷺ نے’’ذات عرق‘‘ کو “میقات”مقرر فرمایا تھا۔
یمن سے آنے والوں کے لیے ’’یلملم‘‘ کو میقات قرار دیاتھا۔
ہندوستانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی جہاز چونکہ سمندر میں ایسے راستہ سے گزرتے ہیں جس میں کسی جگہ ’’یلملم‘‘کی محاذات بتائی جاتی ہیں اس لیے عام طور پر وہاں سے اِحرام باندھ لیتے ہیں، وہاں سے اِحرام باندھ لینا افضل ہے، لیکن اگر ان ملکوں سے آنے والے بحری جہاز کے مسافر جدہ آکر اِحرام باندھ لیں تو بعض علماء کے نزدیک اس کی بھی گنجائش ہے، البتہ جو حضرات بمبئی یا کراچی سے ہوائی جہاز سے آئیں وہ بمبئی یا کراچی سے اِحرام باندھ لیں، یا جہاز اڑنے کے ایک دو گھنٹے کے بعد اِحرام باندھ لیں، بغیر اِحرام کے جدہ نہ پہنچیں، کیونکہ راستہ میں ہوائی جہاز میقات سے گزرتا ہے۔ بغیر اِحرام کے اگر کوئی میقات سے گزر کر مکہ معظمہ پہنچ جائے تو گناہ ہوتا ہے اور دَم واجب ہوتا ہے۔