حج کی پابندیوں کا عائد ہونا۔

سوال: حج کی پابندیاں کب عائد ہوتی ہیں؟

الجواب حامداًومصلیاًومسلماً
واضح رہے کہ حج یا عمرے کا احرام پہننے کے بعد عمرہ کرنے والے پر یا حج کرنے والے پر کچھ پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔
1 سلا ہوا کپڑا پہننا (مردوں کے لیے)
2۔ خوشبو لگانا
3۔ بال اور ناخن کاٹنا
4۔ شکار کرنا
5۔ ازدواجی تعلقات قائم کرنا
نیز یہ پابندیاں حج کے مخصوص مناسک مکمل ہونے تک برقرار رہتی ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
حوالہ جات:
1۔من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه۔
ترجمہ: جو شخص حج کرے اور دوران حج شہوت انگیز باتوں اور گناہوں سے بچے، وہ ایسا پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ آج ہی اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔
(صحیح البخاری حدیث نمبر1521)
ــــــــــــــــــــــ

2۔عَنْ عَائِشَۃ رَضِی اللہ عنہا يا رسولَ اللَّهِ، أَنَا نَرَى أَنَّ الجِهادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ النَّاسِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ: “لَا، أَفْضَلُ النَّاسِ حَجٌ مَبْرُورٌ۔
ترجمہ:
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:
یا رسول اللہ! ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد فی سبیل اللہ سب سے افضل عمل ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تمہارے لیے (عورتوں کے لیے) سب سے افضل عمل حج مبرور ہے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر 1520)

3۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا يَحلُّ لِلمُحرِمِ شيءٌ منَ الطِّيبِ ولا قَصُّ شَعرٍ ولا قَصُّ أظفارٍ ولا صَيدٍ ولا الجِماعُ حتى يَحلَّ۔
ترجمہ: “محرِم پر کوئی بھی خوشبو، بال کاٹنا، ناخن کاٹنا، شکار کرنا یا جماع کرنا حلال نہیں ہے، یہاں تک کہ وہ حالتِ احرام سے باہر نہ آ جائے۔
(صحیح البخاری کتاب الحج2/628)

4۔الحج المبرور هو الذي لا رياء فيه ولا سمعة، ولا معصية في أقواله وأفعاله، بل يكون خالصاً لله تعالى، ويظهر أثره في صاحبه بالعمل الصالح بعد الحج۔
(الدر المختار 1/222)

واللہ اعلم بالصواب
صفہ اسلامک ریسرچ سنٹر
20 جمادی الاول 1446ء
23نومبر 2024ء

اپنا تبصرہ بھیجیں