حج اسباق
حج کا تفصیلی طریقہ
مفتی محمدانس عبدالرحیم
اب آپ حج کرنے جارہے ہیں۔ سات ذوالحجہ کی رات سے منیٰ جانے کی تیاریاں کرلیں! چار پانچ دن کا ضروری سامان تیارکرلیں!
آٹھ ذو الحجہ/ حج کا پہلا دن
آٹھ ذو الحجہ کی صبح نماز فجر کے بعدآپ حج کے لیے پہلے غسل کریں یا وضو کریں۔ پھرحج کی نیت کرکے حج کااحرام باندھ لیں۔ مکہ میں ہیں تو مکہ ہی کی کسی جگہ سے احرام باندھ لیں۔اس وقت یہی آپ کی میقات ہے۔ احرام باندھنے کا طریقہ وہی ہے جو عمرہ میں بیان ہوا۔البتہ اس احرام میں نیت حج کی کرنی ہے۔اس دن مسنون یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے بعدآپ منیٰ جائیں اورظہرسے اگلے دن کی فجر تک یعنی پانچ نمازیں وہیں پڑھیں!ان اوقات میں زیادہ سے زیادہ تلبیہ پڑھیں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔ یہ دن اگر جمعہ کا ہو توکوشش کرکے زوال سے پہلے پہلے منیٰ چلے جائیں۔منی کا قیام سنت ہے۔یہاں قیام نہ کرنامکروہ ہے۔
نوذوالحجہ /حج کا دوسرا دن
1۔ تکبیرتشریق:
نوذو الحجہ کی فجر سے ۱۳ ذو الحجہ کی عصر تک تکبیر تشریق پڑھنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے واجب ہے ،اس لیے ان تمام نمازوں کے بعد تکبیرتشریق پڑھیں۔ عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں۔
2۔ وقوف عرفات:
اس دن سورج اچھی طرح روشن ہو جانے کے بعد عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں۔راستہ میں تلبیہ کا وردرکھیں!یہ اطمینان ضرورکرلیں کہ حدود عرفات میں داخل ہوچکے ہیں یانہیں؟مسجد نمرہ کا کچھ حصہ حدود عرفات میں داخل نہیں۔یہاں وقوف نہ کیجیے۔وقوف عرفہ کے لیے غسل کرناسنت ہے۔۹ ذو الحجہ کے دن زوال سے ۱۰ ذو الحجہ کی صبح صادق تک عرفات میں کسی وقت ٹھہرنا ، چاہے ایک لمحہ کے لیے ہی کیوں نہ ہو ، حج کا رکن اعظم ہے۔تاہم نو ذو الحجہ کے غروب آفتاب تک ٹھہرنا واجب ہے ۔جو حاجی ظہر سے پہلے مسجد نمرہ پہنچ جائے تو وہ امام کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ظہر کے وقت میں ادا کرلے اور اس بات کا خیال رکھے کہ وہ اگر شرعی اعتبار سے مقیم ہے تو اس کو اس مسافر امام کے پیچھے دو رکعت اپنی مزید پڑھنا ہوگی، تاہم یہ بات بکثرت مشاہدے میں آتی ہے اور مجرب ہے کہ مسجد نمرہ کے امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے کچھ دشواریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک تو ہجوم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسرا وہاں کے مقتدی مقیم ہونے کے باوجود مسافروں والی نماز پڑھ لیتے ہیں ،اس لیے محفوظ راستہ یہی ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز اپنے اپنے وقت میں اذان وتکبیر کے ساتھ اپنی جماعت سے پڑھی جائے۔ایسے بھی اس جگہ دونمازوں کو ایک ساتھ پڑھناسنت ہے واجب نہیں۔
وقوف کھڑے ہوکرکرنا افضل ہے اوربیٹھ کرکرنابھی جائز ہے۔سورج غروب ہونے تک عرفات میں ٹھہرے رہیں۔غروب سے پہلے عرفات سے نکلنے کی صورت میں دم واجب ہوگا۔
3۔ *وقوف مزدلفہ*:
سورج غروب ہونے کے بعد مزدلفہ کی طرف نکل پڑیں۔ عرفات میں یا راستے میں مغرب نہ پڑھیں۔ اگر پڑھ لی ہو تومزدلفہ آکر دوبارہ پڑھیں! مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نماز عشا کے وقت میں ملا کر پڑھیں۔ دونوں نمازوں کو جمع کرکے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اذان دی جائے پھر تکبیر کہی جائے اور پہلے مغرب کی فرض جماعت سے پڑھے جائیں اس کے بعد عشا کے فرض جماعت سے پڑھے جائیں۔ پھر پہلے مغرب کی سنتیں ادا کی جائیں اوراس کے بعد عشا کی سنتیں اور وتر ادا کیے جائیں۔ فرض کے بعد تکبیرتشریق اور تلبیہ پڑھنا نہ بھولیں! اذان وتکبیر ایک ہی بار ہوگی۔اکیلے نماز پڑھیں تب بھی یہ دو نمازیں ایک ساتھ ہی پڑھناہوں گی۔
4۔ کنکریاں اٹھالیں:
پہلے دن کی رمی کے لیے سات یاتمام ایام کی رمی کے لیے ستر کنکریاں جمع کرلیں،یہ مستحب ہے ۔اس رات قیام کریں اور ذکر وعبادت اور دعاونوافل سے اس کو قیمتی بنائیں۔بعض روایات کے مطابق یہ رات شب قدر سے افضل ہے۔
۱۰ ذو الحجہ/ حج کا تیسرا دن:
یہ عیدکادن ہے۔اس دن نمازِفجراول وقت میں پڑھ کر دعاکر کے طلوعِ آفتاب سے پہلے دوبارہ منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں۔ مزدلفہ اورمنیٰ کے درمیان ایک مقام ہے وادیٔ محسر، وہاں سے دوڑکر نکلیں۔
1۔ بڑے جمرے کی رمی:
یہ کنکریاں مارنے کا پہلا دن ہے ۔منیٰ آکر بڑے شیطان یعنی جمرہ عقبہ کوسات کنکریاں ماریں۔ رمی کی ابتدا میں ہی تلبیہ پڑھنا بندکردیں۔اس دن کنکریاں زوال سے پہلے مارنا مسنون ہے،زوال کے بعد بھی مارسکتے ہیں۔غروب کے بعد مارنا مکروہ ہے۔ضعیف اور کمزور خواتین و حضرات کے لیے دن کے بجائے رات کو کنکریاں مارنے کی اجازت ہے۔ کنکریاں خودجاکرمارناواجب ہے،خودنہیں ماریں تودم واجب ہوگا۔البتہ جس مرد یاخاتون کواتناضعف یابیماری ہوکہ کھڑے ہوکرنمازبھی نہ پڑھ سکتے ہوں یاہاتھ پاؤں سے معذور ہوں یا نابینا ہوں تودوسراآدمی ان کی طرف سے رمی کرسکتا ہے۔
2۔ قربانی:
رمی کے بعد جانورکی قربانی کریں۔
3۔ حلق/قصر:
قربانی کے بعدحلق کروائیں یا سر کے بال ایک پور کے برابر کٹوائیں! عمرہ میں حلق کروایا ہو تو اسی پر استرا پھیردیں!
واضح رہے کہ رمی،قربانی اورحلق کے درمیان درج بالا ترتیب کا لحاظ واجب ہے،ترتیب آگے پیچھے ہونے کی صورت میں دم واجب ہوگا۔لہذا قربانی کا جانور خود خریدیں اور خودہی قربانی کریں!اگر کسی اور سے کروائیں تو اس بات کا یقین اور اطمینان ضروی ہے کہ آپ کی قربانی رمی کے بعد حلق سے پہلے ہو،البتہ وہاں موجود بینکوں کے ذریعے قربانی کرانے سے بہر حال اجتناب ضروری ہے ،کیونکہ بینک وغیرہ اس ترتیب کالحاظ نہیں کرتے ۔
حلق کے بعد آپ کے لیے ازدواجی تعلق کے علاوہ احرام کی بقیہ سب پابندیاں ختم ہوگئی ہیں۔ لہٰذااب آپ احرام کھول دیں اورحج کے ایک اور بڑے رکن طواف زیارت کے لیے تیار ہوجائیں۔
4۔ طواف زیارت:
طوافِ زیارت کے لیے مکہ مکرمہ جائیں اور وہاں پہنچ کر طوافِ زیارت کریں، اس کے بعد دو رکعت طوا ف کی نیت سے پڑھیں۔ آب زم زم پییں اور صفامروہ کے درمیان سعی کے لیے روانہ ہوجائیں۔طواف او رسعی اسی طریقے سے کریں جیسا عمرے کے بیان میں گزرا۔
11،12 ذو الحجہ /حج کا چوتھا پانچواں دن:
سعی کے بعد بارہ یا تیرہ ذو الحجہ تک منیٰ میں قیام کریں اور ہر روز زوال کے بعد تینو ں جمرات کو سات سات کنکریاں ماریں۔پہلے چھوٹے شیطان جمرہ اُولیٰ کو پھر درمیانے شیطان جمرہ وسطیٰ اور آخر میں بڑے شیطان جمرہ عقبہ کو ماریں گے ۔جمرئہ اولیٰ اور جمرئہ وسطیٰ کی رمی قبولیت دُعا کا وقت ہے ۔ ان کی رمی کے بعدقبلہ روہوکر خوب دُعا کریں۔ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد دعا نہیں ہے۔ زوال اور غروب کے درمیان رمی کرلینا سنت ہے ۔شدیدمشقت کا اندیشہ ہو توغروب کے بعد بھی جائز ہے۔ افضل یہ ہے کہ بارہ یا تیرہ ذو الحجہ کے دن رمی کے بعدجب مکہ جانے کی نیت سے نکلیں توظہرتاعشاکی نمازیں محصب میں پڑھیں۔ پھر تھوڑا سا آرام کرنے کے بعد مکہ مکرمہ روانہ ہوجائیں اور الوداعی طواف کریں۔ الوداعی طواف واجب ہے ۔اس طواف میں رمل ، اضطباع اور سعی نہیں۔(طواف کا طریقہ پہلے بیان ہوچکاہے)
دارالافتاءجامعۃالسعید
کراچی