فتویٰ نمبر:874
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
كیا حاملہ یا حائضہ میت والے گھر میں جا سکتی ہے؟ جس کمرے میں میت ہو یا الگ کمرے میں ؟
والسلام
سائلہ کا نام:سارہ عبد الصمد
پتا:
الجواب حامدۃو مصلية
بہتر اور اولیٰ یہ ہے کہ حائضہ عورت میت کے پاس نہ بیٹھے ، میت والے گھر میں کسی دوسرے کمرے میں بیٹھ جائے تو کچھ حرج نہیں۔ایسے ہی قریبی رشتہ دار ہے اور آخری دیدار کرنا چاہے تب بھی کچھ حرج نہیں۔
حاملہ عورت میت کے گھر تعزیت کے لیے جاسکتی ہے اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں میت کا سایہ وغیرہ ہوتا ہے جس کا اثر حمل پر پڑتا ہے یہ اغلاط العوام میں سے ہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔
قال الحنفیۃ:ویخرج من عندہ الحائض والنفساء والجنب لامتناع حضورالملائکۃ بسببہم ۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ ۲/۴۵۴)
البحر الرائق میں ہے :
قال ابن نجیم:ویخرج من عندہ الحائض والنفساء۔(البحرالرائق ۲/۱۷۱)
قال ابن عابدین (ویخرج من عندہ الحائض والنفساء والجنب ) فی النہروینبغی اخراج الحائض … وفی نورالایضاح واختلف فی اخراج الحائض۔(رد المحتار۲/۱۹۳)
(واختلفوا فی اخراج الحائض) اخراجہم علی سبیل الاولویۃ اذا کان عن حضورہم غنی فلاینافی ما ذکرہ الکاکی من انہ لایمتنع حضورالجنب والحائض وقت الاحتضارووجہ عدم الاخراج انہ قد لایمکن الاخراج للشفقۃ اوللاحتیاج الیہن ۔(طحطاوی علی مراقی الفلاح ص ۳۰۸)
🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸
قمری تاریخ:3/1/1440
عیسوی تاریخ:13/8/2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: