فتویٰ نمبر:1084
سوال: کیا حائضہ عورت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسجد حرام کے صحن میں بیٹھ سکتی ہے؟
والسلام
الجواب حامدا و مصليا
مسجد نبوی اور مسجد حرام کے صحن کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ حصہ مسجد میں داخل ہے یا نہیں؟ ہماری رائے میں صحن مسجد کا حصہ نہیں۔ اس لیے حائضہ یہاں چل پھرسکتی اور بیٹھ سکتی ہے۔
باقی مسجد کی حدود میں گورنمنٹ کی طرف سے تبدیلی ہوتی رہتی ہے؛ اصولی بات یہ ہے جو حصہ مسجد میں داخل ہے وہاں حائضہ عورت کا بیٹھنا جائز نہیں اور جو حصہ مسجد میں داخل نہیں وہاں بیٹھ سکتی ہے۔
عن عائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ “جَاء رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُجُوهُ بُيُوتِ أَصْحَابِهِ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنْ الْمَسْجِدِ ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَصْنَعْ الْقَوْمُ شَيْئًا رَجَائَ أَنْ تَنْزِلَ فِيهِمْ رُخْصَةٌ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ بَعْدُ فَقَالَ وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنْ الْمَسْجِدِ فَإِنِّي لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ۔”
( ابو داؤد : ٤٣/١ )
“أَنَّهُ يَحْرُمُ عَلَيْهِمَا وَعَلَى الْجُنُبِ الدُّخُولُ فِي الْمَسْجِدِ سَوَاءٌ كَانَ لِلْجُلُوسِ أَوْ لِلْعُبُورِ.”
(فتاوی ہندیہ: ٣٦/١ )
فقط
واللہ اعلم بالصواب
قمری تاریخ: ١٥ ربيع الاول ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٢٥ نومبر ٢٠١٨ء
تصحیح وتصویب: مفتی انس عبدالرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹيوٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹیوٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: