السلام علیکم
1 بعض دفعہ رات کو دم کے انقطاع کا شک ہوتا ہے اور نیت ہوتی ہے کے سحری کے وقت چیک کر لیں گے لیکن آنکھ نہیں کھلتی، جب اٹھ کر چیک کرتے ہیں تو پاکی ہو گئی ہوتی ہے ، تو اس میں بھی روزہ لازم ہو گا؟
اور اسی طرح کبھی اذان کی آواز پر آنکھ کھلتی ہے اور چک کرنے میں پاک ہونے کا یقین ہوتا ہے ، تو کیا اس پر روزہ لازم ہو گا اگرچہ پاکی کا یقین ہی صبح صادق کو ہوا ہو؟
ان اشکال کا جواب کیا یہ ہوگا کہ پاکی کی رؤیت کا اعتبار ہوگا لہذا صبح صادق کے بعد پاکی کا یقین ہوا ہے تو روزہ لازم نہیں ۔
2اگر پاکی ظہر تک ملی تو غسل سے پہلے کچھ کھانے پینے میں تو کوئی حرج نہیں ہے نا ؟
======
▪️میرا بھی یہی سوال ہے
دم کا انقطاع اس وقت سمجھا جاتا ہے جب اخری دفعہ داغ دیکھا
اگر کسی نے رات 12 بجے اخری داغ دیکھا پھر صبح صادق کے بعد پاکی دیکھی اس کے روزہ کا لیا حکم ہے؟؟؟
الجواب باسم ملھم الصواب
1) اگر کوئی عورت رات کو ناپاکی کی حالت میں سوتی ہے پھر جب صبح کو اٹھی اور اس نے دیکھا کہ اس سے پاکی حاصل ہو چکی ہے، اب کیونکہ پاکی کا حکم اس وقت سے لگایا جاتا ہے جب اس نے رات کو آخری بار حیض کے رنگوں میں سے کوئی رنگ دیکھا تھا , لہذا اگر رمضان میں ایسا ہوتا ہے تو صبح کا روزہ لازم ہو جاتا ہے۔صبح اٹھنے کے بعد غسل کر کے عشاء کی نماز کی قضا بھی لازم ہوگی اور اس دن کا روزہ بھی رکھنا لازم ہوگا۔
2) رمضان کے دنوں میں جب تک عورت ناپاکی کی حالت میں ہوتی ہے اس وقت تک کھا پی سکتی ہے۔دن کو جس وقت پاکی کا یقین ہو جائے بس اس کے بعد کھانا پینا بند کرنا واجب ہوتا ہے۔اس سے پہلے روزہ داروں کی طرح رہنا واجب نہیں۔
▪️اس کا جواب نمبر 1 میں آ گیا۔
واللہ اعلم باالصواب