سوال:السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
1۔ایک خاتون نے تقریبا پندرہ سولہ برس قبل سونے کا زیور خریدا۔۔جوکہ ساڑھے سات تولے سے تو کم ہے۔۔۔لیکن اب چونکہ سونے کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں تو وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ رہا ہے۔۔لیکن ممکن ہے پچھلے سالوں میں جب سونا مہنگا نہیں تھا اسوقت اسکی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر نہ ہو۔۔۔جب سے بنایا اب تک کبھی زکاۃ ادا نہیں کی اور نہ ہی علم تھا۔۔لیکن اب انہیں صحیح مسئلے کا علم ہوا تو وہ بہت پریشان ہوئیں۔۔اب زکاۃ ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی۔۔؟؟
2۔دوسری بات یہ کہ سونے کیساتھ کچھ نقدی کا ہونا بھی ضروری ہے۔۔پندرہ سولہ سال قبل کا تو انکو یاد ہی نہیں کہ اسوقت نقدی کتنی تھی۔۔تھی تو وہ ساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہی۔۔
لیکن اب انکے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے۔انہوں نے ایک کمیٹی ڈالی جوکہ دو لاکھ تک نکلی۔۔جس میں انہوں نے نیت کی اس سے اپنی بیٹی کی شادی کریں گی یا گھر کی تعمیر میں خرچ کریں گی۔۔اس نیت سے وہ پیسے رکھے ہوۓ ہیں۔۔۔
ان پیسوں کے علاوہ ان کے پاس چالیس سے پینتالیس پزار اور بھی ہیں ۔۔یہ بھی انکی کمیٹی نکلی تھی پچھلے سال۔۔۔اشد ضرورت پڑنے پر اس سے نکال کر خرچ کرتی رہتی ہیں اور اس میں اور پیسے بھی ڈالتی رہتی ہیں۔۔جبکہ کچھ ہزار ان پر قرض بھی ہے لیکن وہ ابھی قرض ادا نہیں کر رہیں۔۔جبکہ اگر اب وہ زکاۃ ان گزشتہ سالوں کی ادا کریں گی تو کیسے اداکریں گی؟؟ جو کہ بہت زیادہ ہوگی۔۔اور انکا کہنا ہے کہ میرے لیے زکاۃ کی رقم نکالنا مشکل ہے ۔۔۔کمیٹی کے پیسے بھی انہوں نے بیٹی کی شادی یا گھر کی تعمیر کیلیے رکھے ہیں۔
تو اب وہ کیا کریں۔
تنقیح 1: کتنے تولے سونا ہے؟ کیا وہ سارا سونا ایک ساتھ خریدا یا الگ الگ؟
جواب تنقیح: 6 تولہ سونا ہے اور سارا ایک ساتھ نہیں خریدا بلکہ تھوڑا تھوڑا کرکے لیا ہے۔
تنقیح 2: کیا آپ پر کوئی قرض وغیرہ تھا اس وقت سے؟؟
جواب تنقیح: نہیں کوئی قرض نہیں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
1۔۔۔سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ اس وقت ہے کہ جب کسی کے پاس صرف سونا ہو سونے کے علاوہ چاندی، مال تجارت اور نقدی میں سے کچھ بھی نا ہو۔اگر سونے کے ساتھ ساتھ دوسرا مال(چاندی، مال تجارت، نقدی) بھی ہو تو سب کی قیمت لگائی جائے گی اگر وہ قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو زکوۃ فرض ہوگی وگرنہ نہیں۔
لہذا صورت مذکورہ میں اگر آپ کے پاس 2006ء میں سونے کے ساتھ خواہ 5 یا 10 روپے بھی ہوں وہ ملاکر اگر قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچ رہی تھی تو آپ پر زکوۃ فرض ہے ورنہ جب بھی اتنی مقدار کو پہنچے اس وقت سے زکوۃ فرض ہوگئی تھی جس کی زکوۃ موجودہ سونے کی قیمت کے حساب سے دی جائے گی۔
(2006 ء میں سونا فی تولہ تقریبا 25377 روپے۔
▪️چاندی فی تولہ تقریبا 1683 روپے تھی)
زکوۃ کی ادائی کا طریقہ یہ ہے: زکوٰۃ ادا کرتے وقت سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا اور گزشتہ ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا جائے گا، مثلاً: زیور کی مالیت 95000 روپے ہے، اور ایک سال کے بدلے 2375 روپے زکاۃ دی تو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت اس کو منہا کرکے بقیہ 92625 روپے کا چالیسواں حصہ زکاۃ میں ادا کیا جائے گا، اگر چند سالوں کی زکاۃ نکالنے کے بعدزیور نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) سے کم رہ جائے تو پھر اس کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بدائع الصنائع میں ہے:
“وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف … وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة، وعند زفر يؤدي زكاة سنتين، وكذا هذا في مال التجارة، وكذا في السوائم الخ”. (2/7، کتاب الزکاۃ، ط: سعید)
▪️بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 22):
“وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا”
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
قمری تاریخ :2 ربیع الثانی 1443ھ
شمسی تاریخ : 8 نومبر 2021ء