1-کسی بھی گمنام لاش کی مذہبی شناخت کے لئے بعض مذہبی مظاہر وآثار و شناخت کام آتے ہیں مثلا علامات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لاش مسلمان کی ہے یا کافر کی ؟؟مسلمان ہونے کی علامات سنن فطرت کا پایا جاناہے- مثلا ختنہ ہونا- خضاب کا لگا ہونا- لمبی داڑھی کا ہونا -زیر ناف بالوں کا صاف ہونا۔دار الاسلام میں پایا جانا-وغیرہ علامات وقرائن موجود و باقی ہوں تولاش کو مسلم سمجھ کر تجھیز و تکفین کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی اور مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن کردیا جائے گا- اس کے الٹا علامات کفر یعنی کسی لاکٹ یا دھاگہ زنار وغیرہ یا مذہبی شناخت یا زیر ناف بال کا صاف نا ہونا- ختنہ نا ہونا اور دار الحرب میں ہونا ان صورتوں میں اسے کافر سمجھتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے بغیر اسے سپرد خاک کردیا جائے گا-واضح رہے کہ عورتوں میں ختنہ کے علاوہ باقی علامات وقرینوں سے پہچان و شناخت ممکن ہے-
2-کسی جگہ اگر کوئی گمنام مرد یا عورت کی لاش ملے اور مذہبی علامت موجود نا ہوں تو سب سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ وہ جگہ دار الاسلام کی ہے یا دار الکفر – اگر دارلکفر ہے تو پھر یہ دیکھیں کہ اس دار الکفر میں میت کی لاش کس جگہ پڑی ہوئی ہے وہ علاقہ مسلمانوں کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے یا کفار کی ؟؟؟اور اس سلسلے میں غلبہ ظن پر بنا کرتے ہوئے لاش کو اس علاقہ کے مذہبی رواج کومدنظر رکھتے ہوئے اس علاقے کے مذہب کے مطابق دفن کردیا جائے گا-
3–کسی مردہ لاش کی شناخت کے لئے سب سے پہلے علامات کو تلاش کرنا مقدم ہے جب علامات موجود نا ہوں تو مکان و منطقہ سے تحدید و تعیین کی کوشش کی جائے گی
4-جب علامت موجود ہوں تو علاقہ نہیں دیکھا جائے گا بلکہ ان علامات پر یقین کیا جائے گا اور جب علامات موجود نا ہوں تو علاقہ و مکان دیکھا جائے گاکیونکہ بسا اوقات دونوں کا ایک ساتھ پایا جانا ممکن نہیں ہے- اوربسا اوقات ممکن بھی ہے-
5-دار الاسلام و دار الکفر و الحرب کی بات اس لئے پیش کی تاکہ پیش آمدہ مسائل میں اس زاوئے سے بھی تحقیق دیکھا جائے مثلا اگر دار الاسلام میں کوئی مقتول اس حالت میں پایا جائے کہ پر “زنار” ہو اور اس کی گود میں قران ہو تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ دار الاسلام میں مسلم مذہبی آزادی و سہولت کے سبب زنار نہیں پہنتااور کافر دار الاسلام میں قران بھی کبھی کبھی پڑھ لیتا ہے اسی طرح دارالحرب میں یا کفریہ ممالک میں بعض مصالح و مجبوریوں کے سبب ایک مسلمان بھی زنار و دیگر کفریہ شعارات کو استعمال کرنے پر مجبور ہوتا ہے
6-باقی ڈی این اے اور فنگر پرنٹس اور باڈی اسکینرس اور بلڈ گروپ اور انسانی باڈی کے انالائسس کرنے کے مروجہ جدید ترین ٹیکنک مشینوں کی موجودگی کے دور میں معاملہ گھمبیر ہو تو ماہر اطباء سے بھی میت کی مذہبی و نسلی تحقیقات کی جاسکتی ہیں- واللہ اعلم بالصواب