غسل فرض کے دوران کان کے سوراخ میں پانی پہنچانے کی صورت

سوال: کان کے سوراخ بہت تنگ ہیں خود سے پانی جانے کی تسلی نہیں ہوتی ایک کانٹا صرف خلال کے لئے باتھ روم میں رکھا ہوتا ہے اور اگر کبھی نہ ہو تو جیسا کہ حکم یہ ہے کہ بعد میں پانی پہنچالو جہاں نہیں پہنچا۔

سوال یہ ہے کہ اگر پانی پہنچانے سے پہلے وضو ٹوٹ جائے تو نیا وضو کرنا اور جہاں پانی نہیں پہنچا تھا وہاں پہنچانا کافی ہوگا یا مکمل غسل دوبارہ کرنا ہوگا؟

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ صورت میں کان کےسوراخ بہت تنگ ہیں اس لیے وہاں پانی پہنچانے کے لیے انہیں ہلانا لازم ہے۔ اگر صرف ہلالینے سے غالب گمان ہو جائے کہ پانی پہنچ چکا ہوگا تو تنکا یا لکڑی وغیرہ ڈالنے کی ضرورت نہیں۔

___________

کما قال فی الکبیری ص٤٦ تحت قول المنیة:”امراة اغتسلت ھل تتکلف فی ایصال الماء الی ثقب القرط ام لا؟قال تتکلف فیہ کما تتکلف فی تحریک الخاتم ان کان ضیقا والمعتبر فیہ غلبة الظن بالوصول،ان غلب علی ظنھا ان الماء لا یدخل الا بتکلف تتکلف وان غلب انہ وصلہ لا تتکلف سوا کان القرط فیہ ام لا وان انضم الثقب بعد نزع القرط وصار بحال ان امر علیہ الماء یدخلہ وان غفل فلابد من امرارہ ولا تتکلف بغیر الامرار من ادخال عود ونحوہ فان الحرج مدفوع وانما وضع المسئلة فی المراة باعتبار الغالب والا فلا فرق بین الرجل.“(شرح منیة المصلی: ص٤٨)

وفیھا ایضا:”ولو بقی شئ من بدنہ لم یصبہ الماء لم یخرج من الجنابة وان قل ای ولو کان الشئ قلیلا بقدر راس الابرة لوجوب استیعاب جمیع البدن.“

فقط۔و اللہ سبحانہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں