فتویٰ نمبر:4083
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
سوال: اگر غسل جنابت سے پہلے حیض آ جائے تو کیا غسل جنابت ساقط ہو جاتا ہے؟
لیکن کیا یہ ٹھیک کہتے ہیں کہ جس گھر میں جنابت والا ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتےاور پھر تو غسل کر لینا چاہیے بےشک حیض آئے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
غسل جنابت سے پہلے اگر حیض آجاۓ تو غسل جنابت ساقط ہو جاتاہے۔حیض ختم ہونے پر غسل کر لے گی تو وہ جنابت سے بھی پاک ہو جاۓ گی ۔
لیکن اگر وہ حیض کے دوران غسل کر لے تو کوئی حرج نہیں، مگر وہ پاک نہیں ہو گی۔اور یہ حکم کہ جنابت کی حالت میں رہنے کی وجہ سے فرشتے نہیں آتے صحیح ہے مگر حیض کا آجانا شرعی عذر ہے جس کی وجہ سے اُس عورت پر غسل جنابت واجب نہیں۔
(مستفاد فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد1، صفحہ 134-135)
“اذا اجنبت ثم حاضت ان شاء اغتسلت و ان شاء اخرت الاغتسال لانہ لا فائدة فی التعجیل فانھا ان کانت تخرج من الجنابة لا تخرج من الحیض وحکمہما واحد”
(خانیة :ص22:ج1)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 15 شعبان 1440ھ
عیسوی تاریخ: 21 اپریل۔ 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: