فتویٰ نمبر:3035
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
(1)اگر غیر مسلم پڑوس میں ہوں تو ان کو دعوت وغیرہ دی جاسکتی ہے؟(2)اور ان دعوت قبول کرسکتے ہیں یا ان کی چیزیں وغیرہ کھا سکتے ہیں عید کے علاوہ؟؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
(1)غیر مسلموں کو دعوت دینا جائز ہے اس نیت کے ساتھ کہ اس طرح وہ اسلام سے مانوس ہو جائیں اور مسلمانوں کے لیے ان کے رویہ میں نرمی پیدا ہو اور یہ پڑوس کا حق بھی ہے ،لہذا ان کو اچھی نیت کے ساتھ دعوت دینا جائز ہے۔
(2)غیر مسلم کی ایسی دعوت کہ جس میں کسی حرام چیز کی ملاوٹ کا شبہ نہ ہو، اسی طرح وہاں دعوت میں کوئی غیر شرعی رسومات نہ پائی جائیں اور وہ دعوت ان کی کسی رسم یا تہوار کی نہ ہو تو اس کا قبول کرنا جائز ہے۔اسی طرح ان کے بھیجے ہوئے کھانے میں اگر حرام چیز کی ملاوٹ کا شبہ نہ ہو یا وہ غیر اللہ کے نام کی یا ان کے خاص تہوار کے موقع کی چیز نہ ہو تو اس کا لینا اور کھانا بھی درست ہے۔
◼قال اللہ تعالى : ” إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ “۔
(البقرة:173 )
◼ “عن أنس بن مالکؓ أن یہودیۃ أتت النبی صلی اﷲ علبہ وسلم بشاة مسمومۃ فأ کل منہافجیئ بہا فقیل ألانقتلہا، قال:لا،:فمازلت أعرفہا فی لہوات رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم”۔
(صحیح البخاري، الہبۃ، باب قبول الہدیۃ من المشرکین:٣٥٦/١)
◼”ولابأس بالذہاب إلی ضیفۃ أہل الذمہ”۔
(الفتاوی التاتارخانیۃ، زکریا:١٦٧/١٨)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:24ربیع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:1جنوری2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: