سوال: جب کوئی غیر مسلم مر جاتاہے تو کیا اس کے مرنے پر ( فی نار جھنم ) کہنا ہوتا ہے یا نہیں ؟
جواب: ہمیں یہ یقین ہے کہ حالت کفر پر مرا ہے اور ظاہری علامات سے بالکل واضح ہے تو ہم اسے جہنمی کہہ سکتے ہیں اس کے لئے فی نار جہنم کا لفظ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ گو ایسا کہنا سنت سے ثابت نہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان: وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً [الجن : 23]
ترجمۃ : اور جو اللہ اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتا ہے اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
مگر دوسرے کافر کو سناکر اسے تکلیف دینا مناسب نہیں ہمارا اسلام جہاں زندہ انسانوں کی قدر کرتا ہے وہیں میت کافر کا بھی احترام سکھاتا ہے آپ ﷺ نے جب ایک یہودی کا جنازہ دیکھا تو کھڑے ہوگئے ۔
لہذا کسی کو کافر یا جہنمی کہنے میں میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے ، جب ظاہری علامات سے پوری طرح عیاں ہو تو پھر اسے کافر جہنمی یا فی نار جہنم کہا جائے گا