فتویٰ نمبر:977
سوال: محترم جناب مفتیان کرام۔
مجھے پوچھنا ہے کہ کسی غیر مسلم عورت سے ڈیلیوری کروا سکتے ہیں؟
والسلام
الجواب حامدۃ ومصلیة
مسلمان خاتون کا غیر مسلم خاتون سے ڈیلیوری کروانا یا اس کے سامنے اپنے اعضاء مستورہ کھولنا جائز نہیں۔کیونکہ مسلمان خاتون کا کافر عورت سے اسی طرح پردہ ہے جس طرح غیر مرد سے۔جن اعضا کو غیر مردوں کے سامنے کھولنا جائز نہیں ان اعضاء کو غیر مسلم عورت کے سامنے کھولنے کی بھی اجازت نہیں۔البتہ اگر کوئی ایسی ایمرجنسی ہوجائے کہ مسلمان لیڈی ڈاکٹر/دائی وغیرہ دستیاب نہ ہو تو سخت مجبوری کی حالت میں غیر مسلم عورت سے ڈیلیوری کروائی جا سکتی ہے۔
▪ینظر الطبیب إلی موضع مرضھا بقدر الضرورة؛ إذ الضرورات تتقدر بقدرھا، وکذا نظر قابلة وختان، وینبغي أن یعلم امرأة تداویھا؛ لأن نظر الجنس إلی الجنس أخف (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس،۹: ۵۳۲، ۵۳۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”وینبغي الخ“:کذا أطلقہ فی الھدایة والخانیة۔
▪وقال فی الجوھرة: إذا کان المرض في سائر بدنھا غیر الفرج یجوز النظر إلیہ عند الدواء؛ لأنہ موضع ضرورة، وإن کان في موضع الفرج فینبغي أن یعلم امرأة تداویھا، فإن لم توجد وخافوا علیھا أن تھلک أو یصیبھا وجع لا تحتملہ یستتروا منھا کل شییٴ إلا موضع العلة ثم یداویھا الرجل ویغض بصرہ ما استطاع إلا عن موضع الجرح اھ فتأمل، والظاھر أن ینبغي ھنا للوجوب (رد المحتار)،
▪والطبیب إنما یجوز لہ ذلک إذا لم یوجد امرأة طبیبة فلو وجدت فلا یجوز لہ أٴن ینظر؛ لأن نظر الجنس إلی الجنس أخف،وینبغي للطبیب أن یعلم أمرأة إن أمکن وإن لم یکن ستر کل عضو منھا سوی موضع الوجع ثم ینظر
ویغض ببصرہ عن غیر ذلک الموضع إن استطاع ؛لأن ما ثبت للضرورة یتقدر بقدرھا (تکملة البحر الرائق، کتاب الحظر والإباحة،، فصل فی النظر والمس، ۸:۳۵۲، ۳۵۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم :بنت سعید الرحمن
قمری تاری:٢٠شوال ١۴٣٩
عیسوی تاریخ:٥جولائی ٢۰١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A