سوال :غیر محرم عورت کو سلام کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: غیرمحرم مرد کے لیے جوان یا درمیانی عمر کی عورت کو سلام کرنا خوف فتنہ کی وجہ سے منع ہے،البتہ بڑی عمر کی بوڑھی عورت کو سلام کرنے کی گنجائش ہے۔
اسی طرح جہاں فتنہ کا خوف نہ ہو جیسے مرد کسی خاتون کی تعیین کے بغیر خواتین کے مجمع کو عمومی سلام کرے تو اس کی گنجائش ہے۔ اسی طرح ضرورت کے جن مواقع پر مرد سے بات چیت کی گنجائش ہے اس کے شروع میں سلام کی بھی گنجائش ہوگی۔
=======================
حوالہ جات
١)قال العلامة الحصکفی رحمة الله تعالى:
و فی الشرنبلالیة ولا یکلم الأجنبية الا عجوزا عطست او سلمت فیشمتها ویرد السلام عليها والالا انتهى-
وقال بل شابة لا یشمتها ولا یرد السلام بلسانه قال فی الخانیة وکذا الرجل مع المرأة اذا اتقیا یسلم الرجل اولا واذا سلمت المرأة الأجنبية علی رجل أن کانت عجوزا رد الرجل علیها السلام بلسانه بصوت تسمع وان کانت عجوزا رد الرجل علیها السلام بلسانه بصوت تسمع وان کانت شابة فالجواب فیه علی العكس-
( رد المحتار ٢٣٦/٥)
٢)”ردالسلام واجب الا……شابة يخشى بها افتتان“
(فتاوي شاميه: ١٨١/٦)
والله سبحانه وتعالى اعلم