غموں اور قرض سے نجات کے لئے دعا

سوال۔۔۔میرے شوہر ٹریولنگ ایجنٹ ہیں۔کچھ عرصہ پہلے ایک کلائنٹ نےبیس لوگوں کے گروپ کےلئے میرے شوہر سے ویزے اور ٹکٹ کےمعاملات طے کئے۔جن کی رقم تقریبا پچاس لاکھ بنتی تھی ۔وہ کلائنٹ بعد میں رقم ادا کئے بغیر غائب ہو گیا ۔مالک نے وہ رقم میرے شوہر پر ڈال دی۔۔شوہر یہ رقم ادا نہ کر سکے تو حوالہ جیل کر دیا۔۔براہ مہربانی اسمصیبت سے نکلنے کے لئے دعا بتائے ۔۔قرض بھی ادا ہو جاۓ اور شوہر جیل سے بھی باعزت باہر آ جائیں ۔
الجواب باسم ملہم الصواب
مذکورہ صورت میں اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ دو رکعات صلوۃ الحاجت پڑھ کر اللہ تعالی سے دعا کی جاۓ اور مندرجہ ذیل دعاؤو ں کا اہتمام کیا جاۓ ۔
1…رب أني مغلوب فانتصر .
(سورہ قمر :10)
2….اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَال ۔
3…اَللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَنْ مَّنْ سِوَاكَ‘‘.
_____________________________
حوالہ جات :-
1…فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ ۔
 (القمر:10)ترجمہ۔۔۔پس پکارا (نوح نے) اپنے رب کو بے شک میں مغلوب ہوں پس میری مدد کیجئے ۔
____________________________
احادیث مبارکہ :-
1…عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” من كانت له إلى الله حاجة، أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على الله، وليصل على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، لا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين ۔)(سنن الترمذی : باب ما جاء فی صلاۃ الحاجۃ ، رقم الحدیث :479)
ترجمہ ۔۔۔عبداللہ ابن ابی اوفی سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی خاص حاجت یا اس کے کسی بندے سے کوئی خاص کام پیش آجائے تو اس کو چاہیے کہ وضو کرے خوب اچھی طرح، پھر دو رکعت (اپنی حاجت کی نیت سے) نمازِ حاجت پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے اور رسول اللہﷺ پرصلاۃ وسلام بھیجے (یعنی درود شریف پڑھے) اس کے بعد یہ دعا کرے:
” لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ ۔
2…..عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه و سلم ذات يوم المسجد، فإذا هو برجل من الأنصار، يقال له: أبو أمامة، فقال: «يا أبا أمامة، ما لي أراك جالسا في المسجد في غير وقت الصلاة؟»، قال: هموم لزمتني، وديون يا رسول الله، قال: «أفلا أعلمك كلاما إذا قلته أذهب الله همك، وقضى عنك دينك؟»، قال: قلت: بلى، يا رسول الله، قال: “قل إذا أصبحت، و إذا أمسيت: اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال”، قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله همي، وقضى عني ديني.‘‘(سنن أبي داود:227/1)
’’ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد میں داخل ہوئے، تو وہاں ایک انصاری شخص بیٹھے ہوئے تھے جن کا نام ابو امامہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: اے ابو امامہ! میں تمہیں مسجد میں ایسے وقت میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں جو نماز کا نہیں ، انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بہت ساری پریشانیوں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جنہیں تم پڑھو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے غم دور کردے گا اور تمارے قرض  بھی ادا کردے گا؟ انھوں نے عرض کیا: بالکل  یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: “صبح اور شام یہ پڑھا کرو: اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال”۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایسا ہی کیا (جیسا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے میرے غم بھی دور کردیے اور میرا (سارا) قرضہ بھی ادا کردیا۔‘‘
3…..عن علي رضي الله عنه، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه و سلم؟ لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك.(سنن الترمذي 452/5)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مکاتب (غلام) آیا اور کہا : میں اپنا بدلِ کتابت ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں آپ میری مدد فرمائیے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے سکھلائے تھے؟ اگر تمہارے اوپر ایک بڑے پہاڑ کے برابر بھی دین (قرض) ہوگا تو اللہ تعالیٰ اسے تمہاری طرف سے ادا فرمادیں گے،  آپ نے فرمایا: یہ پڑھا کرو: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك۔‘
واللہ اعلم بالصواب
11دسمبر 2022
15جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں