کیا فرماتے ہیں مفتیاں کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
ایک لڑکے نے اپنی پسندیدہ لڑکی کو تنہائی میں(فون پر) یہ کہا کہ میں نے تم سے نکاح کیا ،اور لڑکی نے کہا کہ:میں نے قبول کیا۔ کیا اس طرح سے نکاح منعقد ہوجائےگا؟اگر اس کے بعد وہ ساتھ رہ رہے ہوں تو کیا دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوگا ؟اگر نکاح نہ کیا تو کیا وہ زانی شمار ہونگے؟
بنت محمدآصف
﷽
الجواب حامدا ومصلیا
واضح رہےکہ نکاح کے درست ہونے کےلیےمنجملہ شرائط میں سے یہ بھی شرط ہے کہ کم سےکم دو مردوں یا ایک مرد اوردو عورتوں کے سامنےنکاح کیا جائےاور وہ لوگ اپنے کانوں سےنکاح کے دونوں لفظ سنیں ، تب نکاح درست ہوگا ۔
مذکورہ صورت میں نکاح چونکہ گواہوں کی عدم موجودگی میں ہوا ہے اس لیے یہ نکاح سرےسے منعقد ہی نہیں ہوا ،لہذادونوں کابغیر نکاح کیے ہوئے اس طرح رہناسراسر حرام اور بدکاری کے ذمرے میں آئےگا اس لیےدونوں پرلازم ہےکہ فورا ایک دوسرےسے علیحدگی اختیار کریں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں خوب توبہ واستغفار کریں۔
تاہم نکاح علی الاعلان کرنے کا حکم ہے اس لیےدونوں کو چاہیے کہ والدین کی رضامندی سے علی الاعلان از سر نو نکاح کریں ۔ اس طرح چھپ کر نکاح کرنا شریعت میں پسندیدہ نہیں ،خاص کر یہ عورت کے مقام وشرف اور اس کی حیاء کے بھی منافی ہے ،اور بعض صورتوں میں اس طرح نکاح کرنے سے نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا جیسے غیر کفؤ میں نکاح کرنا ،جس کی تفصیل علماء کرام سے معلوم کرلی جائے۔
الفتاوْى الهندية (1/ 267)
(ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام. فلا ينعقد بحضرة العبيد۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 18)
وكل ما تملك به الرقاب بشرط نية أو قرينة وفهم الشهود المقصود۔وحاصل الرد أن المختار أنه لا بد من فهم الشهود المراد فإن حكم السامع بأن المتكلم أراد من اللفظ ما لم يوضع له لا بد له من قرينة على إرادته ذلك، فإن لم تكن فلا بد من إعلام الشهود بمراده۔
الدر المختار (3/ 21)
(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر. (قوله: وشرط حضور شاهدين) أي يشهدان على العقد، أما الشهادة على التوكيل بالنكاح فليست بشرط لصحته كما قدمناه عن البحر، وإنما فائدتها الإثبات عند جحود التوكيل…………..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
محمد رفیق غفرلہ ولوالدیہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھوراجی کراچی
16جمادی الاولی1441
12جنورى 2020