سوال : آج کل جو نعتیں پڑھی جارہی ہیں، ان کی طرز اکثر گانوں پہ بنائی جاتی ہے، خاص طور پہ اسٹیٹس پہ جو لگاتے ہیں، استثنائی صورت ہی ایسی ہوگی جو گانے کی لَے نہ ہو، تو اس کو skip کرنا یا نہ سننا سے بے ادبی کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟
کسی نے کہا کہ جیسے تلاوت ہو تو آیت مکمل کرنا بہتر ہے، درمیان میں روکنے سے بسا اوقات معنی مکمل نہیں ہوتے تو اسی طور پہ نعت بھی میں نہیں روکنی چاہیے ، جب کہ مجھے لگتا ہے کہ بطرزِ غناء نعت کو سننا زیادہ بے ادبی ہے!آپ صحیح رہنمائی فرمادیجئے؛!
الجواب باسم ملھم الصواب
اگر واقعۃً نعت گانے کی طرز پر ہو تو اس کا نہ سننا یا اسکپ(skip) کرنا بے ادبی کے زمرے میں نہیں آئے گا۔بلکہ اس کے سننے سے اجتناب لازم ہے۔
حوالہ جات :
1 : استماع صورت الملاہی کضرب قصب ونحوہ حرام لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام ”الملاہی معصیۃ والجلوس علیھا فسق والتلذذ بھا کفر“
( الدر المختار : 9/504 )
2 : عرف القہستانی الغناء بانہ تردید الصوت بالالحانی فی الشعر مع انضمام المناسب لھا۔
( ردالمحتار : 9/503)
3: نعت کو ترنم میں پڑھنے کی اجازت مطلق نہیں ہے، بلکہ اس میں شرط ہے کہ شرعی طور پر کوئی فتنہ انگیزی نہ ہو مثلاً اشعار سنجیدہ ہوں، ترنم گانے اور عشقیہ اشعار کے مشابہ نہ ہو پڑھنے والے کی صورت اور آواز موجب فتنہ نہ ہو۔
( کتاب النوازل : 16/551 )
4 : جس نعت کا مضمون شرع کے خلاف نہ ہو مسجد اور غیر مسجد دونوں میں جائز ہے اور جس کا مضمون خلاف شرع ہو وہ دونوں جگہ ناجائز ہے- اسی طرح اگر کوئی امر مانع خارج ہو تب بھی ناجائز ہے جیسے نظم کا قواعد موسیقی سے پڑھا جانا یا نعت خواں کا مشتہی ہونا۔
( امداد الفتاوی: 6/197 )
واللہ اعلم بالصواب
3 ربیع الاول 1444
1اکتوبر 2022