فتویٰ نمبر: 5058
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ۔
اگر لائن والے پانی کے ساتھ اچانک گندا پانی اگیا اور ٹنکی کے صاف پانی میں مل گیا، لیکن مجموعی طور پر پانی کا رنگ صاف ہے لیکن بدبو آرہی ہے اور ذائقہ بھی بدل گیا ہے، تو اس پانی کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ وضو کر سکتے ہیں یا نہیں؟
الجواب حامدۃو مصلية
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پانی کی ٹنکی کی مقدار طول و عرض میں اگر چالیس ہاتھ کے برابر یا زیادہ ہے تو اس پانی میں اگر کوئی بھی چیز گر جائے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا، مگر یہ کہ اس کے تین اوصاف ( رنگ، بو، مزہ) میں سے کوئی ایک وصف بدل جائے تو پانی ناپاک ہوجائے گا.
سوال میں مذکور صورت میں پانی کے دو اوصاف مزہ اور بو تبدیل ہوگئے ہیں ، اس وجہ سے پانی نجس ہوگیا. اس پانی سے وضو درست نہیں اور جو نمازیں اس پانی سے وضو کر کے پڑھی ہے اس کو دہرانا ضروری ہے.
المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة (1/ 87):
“يجب أن يعلم أن الماء الراكد إذا كان كثيراً فهو بمنزلة الماء الجاري لا يتنجس جميعه بوقوع النجاسة في طرف منه إلا أن يتغير لونه أو طعمه أو ريحه. على هذا اتفق العلماء، وبه أخذ عامة المشايخ، وإذا كان قليلاً فهو بمنزلة الحباب والأواني يتنجس بوقوع النجاسة فيه وإن لم تتغير إحدى أوصافہ.. “
و اللہ سبحانه اعلم
قمری تاریخ: ٤ محرم الحرام ١٤٤٠
عیسوی تاریخ: ٣ سبتمبر ٢٠٢٠
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: