سوال:آج کل مختلف کمپنیاں اشتہارات دیکھنے کا معاوضہ دیتی ہیں ۔ طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کمپنی سےکچھ رقم کےعوض اشتہارات دیکھنے کی سروس خریدلی جاتی ہےاس کے بعد ہر اشتہار کےدیکھنے پر کمپنی پیسے ادا کرتی ہے۔بعض اوقات بعض کمپنیاں آگےمزید ممبربنانے پر بھی کمیشن دیتی ہیں۔
اشتہارات دیکھنےکی اجرت کچھ کمپنیاں ڈالرز میں دیتی ہیں اور کچھ ورجوئل کرنسیوں میں دیتی ہیں۔اس طرح کی کمپنیوں میں ”فیوچرنیٹ ایڈپرو“ ”میپس“اور”پرپل“وغیرہ شامل ہیں۔ازراہ کرم ان کمپنیوں اور ان سےحاصل شدہ کمائی کا شرعی حکم بیان فرمائیں ۔
اس حوالےسے جامعۃ الرشید کاایک فتویٰ جواز کابھی لوگوں میں پھیلاہواہے۔لہذا اگریہ ناجائز ہوتویہ بھی بتائیں کہ جولوگ یہ کام کررہےہیں اور کچھ کمائی بھی کرچکےہیں وہ کیاکریں۔
الجواب باسم ملہم الصواب
”فیوچر نیٹ ایڈپرو“ ،” میپس“اوران جیسی دیگرویب سائٹس پر اشتہارات دیکھ کر کمائی کرنےکے حوالے سےمندرجہ ذیل نکات قابل گورہیں:
1۔ان ویب سائٹس پر اولاً ”أیڈپیک“ ”کریڈٹ پیک“ یا اس جیسے کسی نام سے اشتہارات دیکھنے کاحق فروخت کیاجاتاہے ۔اشتہارات کادیکھنا اور اس پر اجرت لینا کمپنی اور اشتہار دینے والےکےمابین اجارے کا عقد ہے۔ایڈپیک خریدنے کامطلب یہ ہوا کہ اشتہار دیکھنے والا کمپنی سے اس کاملازم بننے کاحق بالعوض خریدرہاہے ۔یہ حق مجرد کی بیع ہے یعنی کسی عوض ادائیگی کی ایک صورت ہے اوراکل بالباطل اوررشوت کے زمرے میں آتی ہے۔یہ جائزنہیں ہے اوراس لیے اس اسے اجتناب لازم ہے۔
البتہ اگر کوئی کمپنی ”ایڈپیک“کے ساتھ اضافی معتد بہ (قابل اعتبار) خدمات بھی فراہم کرے تواس صورت میں یہ ادائیگی ان خدمات کا عوض سمجھی جائے گی ۔اس صورت میں ان خدمات کی تفصیل کودیکھتےہوئے اسےجائز یاناجائز کہا جائے گا۔
2۔اشتیار کادیکھناکوئی ایسی منفعت نہیں ہےجواصلاً مقصود ہواوراس کی اجرت لی جاسکے۔ کمپنیا ں اشتہاربازی (Advertisement)اس لیے کرتی ہیں کہ ان کی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوسکے۔بالعوض اشتہارات دکھانے سے یہ مقصدحاصل نہیں ہوسکتا۔نیزاس طرح کے اشتہارات دکھانے سے یہ مقصدحاصل نہیں ہوسکتا۔ نیز اس طرح کے اشتہارات سے گوگل ودیگر سرچ انجن کی لسٹ میں اوپر آنے کا مقصد بھی حاصل نہیں ہوتا کہ انہیں اس کام کےلیے استعمال کیاجاسکے۔اس کے برعکس اس کام کو غلط ویب ٹریفک دکھاکر جعل سازی کرنےکےلیے بکثرت کیاجاتاہے ۔ لہذا اشتہارات دیکھ کر ان کی اجرت لیناجائز نہیں ہے۔
3۔مزیدممبر بنانے پرکمیشن لینےمیں تفصیل یہ ہے کہ اگر کمپنی کوئی حقیقی معتدبہ(قابل اعتبار) خدمات بھی فراہم کرتی ہوتو پہلےلیول تک کا کمیشن جائز ہے ۔یعنی آپ جسےبلاواسطہ ممبربنائیں گے تواس پرکمیشن لیناجائزہےیعنی وہ ممبرآگے جومزید ممبربنائےگا اس پرکمیشن لیناجائز نہیں ہے ،اور اگر کمپنی کوئی حقیقی معتدبہ(قابل اعتبار) خدمت فراہم نہ کرتی ہو (جیساکہ عموماً ہوتاہے) توایک ناجائز کام (اشتہارات دیکھ کر اجرت لینے) میں ممبربنانا جائزنہیں اور اس کی اجرت یاکمیشن لینابھی جائزنہیں ہے ۔
مندرجہ بالا نکات کی روشنی میں اشتہارات کے پیک خریدنا ،اشتہارات دیکھنے کی اجرت لینا اوران ویب سائٹس پر مزید ممبربنانے کی اجرت لیناجائز نہیں ہے اور اس طرح حاصل کردہ آمدن کو واپس کرنالازم ہے اور اگرواپس کرنا ممکن نہ ہوتوصدقہ کرنا لازم ہے، جولوگ اشتہارات کے پیک خرید چکےہیں انہیں چاہیے کہ اتناکام کرلیں کہ ان کے پیک کی رقم واپس حاصل ہوجائے اور اضافی رقم صدقہ کردیں ۔
جامعۃ الرشید سے جاری ہونے والا سابقہ فتوی اس بناء پر تھاکہ یہ عمل تسویق اور تشہیر کاحصہ ہے اوراس میں مؤثر ہے، ماہرین کی آراء سے ثابت ہواکہ ایسانہیں ہے لہذا اس سے رجوع کیاجاتا ہے۔
ومقتضی ھذین التعریفین ان المال مقصود علی الأعیان المادیة،فلا یشمل المنافع والحقوق المجردة،ولذلک سرح الفقھاء الحنفیة بعدم جواز بیع المنافع المجردۃ،وقد صرحوابأن بیع ھق التعلی لا یجوز۔
(مجلة مجمع الفقه الإسلامی مقالة الشیخ محمد تقی العثمانی 5/1931)
(الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین ،6/4ط:دارالفکر)
واللہ سبحانه وتعالیٰ اعلم
محمد اویس پراچہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
تاریخ 24/رجب 1440ھ
الجواب صحیح
بندہ سیدعابد عفی عنہ
عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1018685358500709/