پستول ، بندوق وغیرہ کی گولیوں سے شکار کرنا

فتویٰ نمبر:14

سوال : کیا فرماتے ہیں  علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص بندوق کی گولی سے شکار کریں اور گولی چلاتے وقت تکبیر بھی پڑھے تو مارا ہوا شکار حلال ہے یا حرام ، گولی کو حلت صید میں تیر کا حکم حاصل ہے یا نہیں ؟

 مفتی ابراہیم صاحب افریقہ والوں نے اس کے جواز کا فتویٰ دیاہے ۔

الجواب  حامداومصلیا ً

 گولیوں کے ذریعے  کیے ہوئے شکار میں شرعاً کچھ تفصیل ہے اور وہ درج ذیل  ہے :

گولی کی دو قسمیں ہیں :

 گولی کی پہلی قسم  : جو محدد اور نوک دار نہ ہو جیسے پستول  کی گولی ہو یا گول چھرے والا کار  توس،اس سے کئے ہوئے  شکار کے بارے میں علماء کرام کا اختلاف  ہے بعض علماء کرام نے اسے حلال کہاہے  ۔لیکن جمہور  احناف  کا قول  یہ ہے کہ اس سے کیا ہو اشکار حلال نہیں  لہذا جب تک شرعی طریقہ  سے اس کو ذبح نہ کیاجائے اس سےا جتناب  کرنا لازم ہے ۔

 ( ب)  گولی کی دوسری قسم  : جو محدد اور نوک دار ہو جیسے کلاشنکوف ، جی تھری  اور تھری ناٹ تھری  وغیرہ کی گولی  یا نوک دار چھرےوالا کارتوس اس میں چونکہ زخم کھولنے اور  “خزق ” یعنی چھید  کر پارہونے کی صلاحیت   موجود  ہے لہذا  یہ بھی آلات  جارحہ میں داخل ہو کر اس کا حکم تیر ہی کا حکم ہے اور اس سے کیاہوا شکار بالاتفاق حلال ہے ۔یعنی  اگر ” بسم اللہ “پڑھ کر چھوڑی جائے اور شکاری کے پہنچنے سے  پہلے جانور اس  کے ذریعے مر جائے تو وہ حلال ہوگا ، کما ھو حکم السھم فی   عامۃ الکتب   ( تبویب :203/80)

واللہ اعلم بالصواب

احقر شاہ محمد تفضل علی

دارالافتاء  جامعہ  دارالعلوم  کراچی

5  رمضان المبارک 1436 ھ مطابق 15جولائی 2013 ء

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555012528201330/

اپنا تبصرہ بھیجیں