فتویٰ نمبر:1008
السلام علیکم:فدیہ صرف روزہ دار کو دینے سے ادا ہو گا یا کسی ضرورت مند کو راشن ڈلوا سکتے ہیں؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام
١ـ فدیہ کسی بھی مستحق زکاة کو دے سکتے ہیں اس میں مستحق کا روزہ دار ہونا شرط نہیں۔
٢ـ مستحق ضرورت مند کو زکاة کی رقم سے راشن خرید کر مالک بنادینے سے زکاة ادا ہوجائے گی۔
وھو -مصرف الزکاة- مصرف أیضاً لصدقة الفطر والکفارة والنذر وغیر ذلک من الصدقات الواجبة کما فی القھستاني (رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۸۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)
وَقَدْ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْمُلَّاكَ بِإِيتَاءِ الزَّكَاةِ لِقَوْلِهِ عَزْو جَلَّ : { وَآتُوا الزَّكَاةَ } وَالْإِيتَاءُ هُوَ التَّمْلِيكُ ؛ وَلِذَا سَمَّى اللَّهُ تَعَالَى الزَّكَاةَ صَدَقَةً بِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { : إنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ }
بدائع الصنائع:ج/2،ص/39)
هِيَ) لُغَةً الطَّهَارَةُ وَالنَّمَاءُ، وَشَرْعًا (تَمْلِيكٌ))
فَلَوْ أَطْعَمَ يَتِيمًا نَاوِيًا الزَّكَاةَ لَا يَجْزِيهِ إلَّا إذَا دَفَعَ إلَيْهِ الْمَطْعُومَ
(الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین (رد المحتار کتاب الزکاۃ ، ج/3،ص /172 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)
وَيُشْتَرَطُ أَنْ يَكُونَ الصَّرْفُ (تَمْلِيكًا) لَا إبَاحَةً كَمَا مَرَّ (لَا) يُصْرَفُ (إلَى بِنَاءِ) نَحْوِ (مَسْجِدٍ وَ) لَا إلَى(كَفَنِ مَيِّتٍ وَقَضَاءِ دَيْنِهِ)
(كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب مصرف الزكاة والعشر:ج,3ص,291)
واللہ اعلم بالصواب
بنت عبدالباطن غفر اللہ لھا
دارالافتا صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
١٩شعبان ١٤٣٩ ھ
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: