سورۂ نجم پہلی سورت ہے جس کا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں اعلان فرمایہ (رواہ عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ، قرطبی) اور یہی صورت تھی جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی اور رسول الله صلی الله علیہ وصل نے سجدہ تلاوت کیا …
اور اس سجدہ میں ایک عجیب صورت یہ پیش آئ کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے یہ سورت مجمع عام میں تلاوت فرمائی، جس میں مسلمان اور کفار سب شریک تھے، جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے آیت سجدہ پر سجدہ کیا تو مسلمان تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے اتباع میں سجدہ کرتے ہی سب نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، تعجب کی چیز یہ پیش آئ کہ جتنے کفار و مسرکین موجود تھے وہ بھی سب سجدہ میں گر گئے، صرف ایک متکبر شخس جس کے نام میں اختلاف ہے، ایسا رہا جس نے سجدہ نہیں کیا .. مگر زمین میں سے ایک مٹھی مٹی کی اٹھا کر پیشانی سے لگائی، کہنے لگا کہ بس یہی کیف ہے،
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ راوی حدیث فرماتے ہیں کہ میں نے اس شخص کو کفر کی حالت میں مرا ہوا دیکھا ہے
(رواہ بخاری و مسلم و ابن کثیر، از معارف القرآن جلد ٨، سورۂ نجم ، صفحہ ١٩٣)
اور اس سجدہ میں ایک عجیب صورت یہ پیش آئ کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے یہ سورت مجمع عام میں تلاوت فرمائی، جس میں مسلمان اور کفار سب شریک تھے، جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے آیت سجدہ پر سجدہ کیا تو مسلمان تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے اتباع میں سجدہ کرتے ہی سب نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، تعجب کی چیز یہ پیش آئ کہ جتنے کفار و مسرکین موجود تھے وہ بھی سب سجدہ میں گر گئے، صرف ایک متکبر شخس جس کے نام میں اختلاف ہے، ایسا رہا جس نے سجدہ نہیں کیا .. مگر زمین میں سے ایک مٹھی مٹی کی اٹھا کر پیشانی سے لگائی، کہنے لگا کہ بس یہی کیف ہے،
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ راوی حدیث فرماتے ہیں کہ میں نے اس شخص کو کفر کی حالت میں مرا ہوا دیکھا ہے
(رواہ بخاری و مسلم و ابن کثیر، از معارف القرآن جلد ٨، سورۂ نجم ، صفحہ ١٩٣)