فضائل عمرہ

فضائل عمرہ

1- حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اﷲﷺ نےفرمایا:

ترجمہ: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک کے درمیانی زمانے کے (تمام گناہوں کے)لیے کفارہ ہے ۔(مشکوٰۃ)

کفارہ بننے کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ صغیرہ گناہوں کا کفارہ بن جائے گا؛کیونکہ کبیرہ گناہوں کی معافی توبہ یا حج کے ساتھ مخصوص ہے۔ یہ بھی یاد رہےکہ اس قسم کی حدیثیں صرف حقوق اﷲ میں کی جانے والی کوتاہیوں سے متعلق ہیں، ان سے حقوق العباد معاف نہیں ہوتے ۔

2-حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے منقول ایک حدیث مرفوع میں ہے :

“حج و عمرہ دونوں تنگ دستی اور گناہوں کو ایسے دور کردیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے اور حجِ مبرور کا ثواب جنت ہی ہے ۔”( رواہ الترمذی والنسائی ورواہ احمد و ابن ماجہ عن عمر الی قول خبث الحدید)

3-حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے ارشادفرمایا:

” حج اور عمرہ کرنے والے اﷲ تعالیٰ کے وفد (مہمان) ہیں اگر وہ اﷲ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر وہ اس سے مغفرت چاہیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتا ہے۔”( رواہ ابن ماجہ)

4-عمرو بن عبسہ السلمی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نےارشاد فرمایا :

“افضل عمل حجِ مبرور یا عمرہ مبرورہ ہے۔”( رواہ الطبرانی فی المعجم)

5-حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نےارشاد فرمایا :

“جو شخص حج یا عمرہ یا جہاد کے لیے نکلے پھر وہ راستہ میں مرجائے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیےمجاہد ، حاجی اور معتمر یعنی عمرہ کرنے والے کا اجر تحریر فرمادیتے ہیں۔”( مشکوٰۃ)

6- حضرت ابوطلیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: کون سا ایسا عمل ہے جو آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہو؟ فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا۔)(طبراني)

مذکورہ فضائل کی شرط:

یہ تمام فضائل اس وقت حاصل ہوں گے جب حلال مال سے حج و عمرہ ادا کیا جائے، حرام سے نہیں اور اخلاص کے ساتھ ہو، ریا کاری اور نام ونمود کے لیے نہ ہو ،نیز یہ بھی ضروری ہے کہ حج وعمرہ آداب کی مکمل رعایت کے ساتھ اورصحیح طریقے سے ادا کیا جائے، تبھی وہ حج یا عمرہ “مبرور” یعنی عنداللہ مقبول بنتا ہے جس کی علامت یہ ہےکہ دینی حالت میں پہلے کی بنسبت بہتری آجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں