فتویٰ نمبر:5051
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اسلام وعلیکم بچوں کی پیدائش کے لیے جو وقفہ کرتے ہیں وہ جائز ہے کہ نہیں جسے فیملی پلانگ کہتے ہیں ہمارا دین اس کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!
فیملی پلاننگ کرنا اگر عورت کی صحت کی کمزوری کی وجہ سے ہو یا حمل کی تکلیف برداشت کرنے کی طاقت نہ ہو یا گود کے بچے کے لیے نقصان دہ ہو یا اور کوئی معقول عذر ہو تو کسی بھی دین دار ڈاکٹر سے مشورہ کر کے فیملی پلاننگ کی صورتوں پر عمل کیا جا سکتا ہے،شرعا اس کی گنجائش ہے۔
لیکن اگر فیملی پلاننگ کرنا فیشن کے طور پر ہے یا مسئلہ معاش کی وجہ سے ہے کہ بچہ کھائے گا کہاں سے؟ تو یہ درست نہیں۔
قرآن میں آیا ہے:
“وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُم” [الإسراء : 31]
اپنی اولاد کو قتل مت کرو فقر و فاقہ کے ڈر سے، ہم ہی ان کو بھی رزق دیتے ہیں اور تم کو بھی. وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِي الأَرْضِ إِلاَّ عَلَى اللّهِ رِزْقُهَا [هود: 6]
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:1محرم 1440ھ
عیسوی تاریخ:1ستمبر 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: