ایصال ثواب اور قرآن خوانی کا حکم

فتویٰ نمبر:2018

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

ایصال ثواب اور قرآن خوانی کی دلیل ہو تو دے دیں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

ایصال ثواب کے بارے میں اہل ِسنت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے ؛بلکہ اس پر اجماع ہے ۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ ( سورۃ الحشر :۱۰)

ترجمہ :اور جو لوگ ان کے بعد آئے ان کا بھی مال فے میں حق ہے ، وہ دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں:اے ہمارے پروردگار!ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما دیجیے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں سے بغض نہ پیدا فرما ئیے، بلا شبہ آپ رحم و کرم والے ہیں۔

علامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف اس بنا پر کی ہے کہ انھوں نے اپنے سے ما قبل مسلمانوں کے حق میں استغفار کیا لہذا اس سے دلالت ہوئی کہ زندوں کے استغفار سے مرحومین کو نفع ہوتا ہے۔(کتاب الروح بتحقیق بسام علی سلامۃ العموش:۴۳۹)اور یہ استغفار کرنا ایصال ثواب ہی ہے۔

۲)حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

»إِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہِ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہِ: عِلْمًا نَشَرَہُ، وَ وَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہُ ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَہُ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ ، أَوْ بَیْتًا لاِبْنِ السَّبِیلِ بَنَاہُ ، أَوْ نَہْرًا أَجْرَاہُ ، أَوْ صَدَقَۃً أَخْرَجَہَا مِنْ مَالِہِ فِي صِحَّتِہِ وَحَیَاتِہِ ، تَلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہِ ۔«

ترجمہ :بلا شبہ مؤمن کو اس کی موت کے بعد اس کے جن اعمال کا ثواب ملتا ہے وہ یہ ہیں:وہ علم جس کی اس نے نشر و اشاعت کی ، نیک اولاد جو چھوڑ گیا ، قرآن کریم کا نسخہ جو میراث میں چھوڑا ہو ، مسجد بنائی ہو، مسافر خانہ بنایا ہو ،نہر کھدوائی ہو ، صدقہ جو اپنے مال میں سے اپنی زندگی اور صحت کے زمانے میں دیا ہو ، ان سب کا ثواب اس کو ملتا ہے۔(ابن ماجہ :۲۴۲)

۳) إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثۃٍ إِلاَّ مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ۔( مسلم:۴۳۱۰)

چناں چہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’کتاب الروح‘‘ میں لکھا ہے:اموات ،زندوں کے دو عملوں سے بالاجما ع منتفع ہوتی ہیں: ایک وہ عمل جس کا مرنے والا شخص اپنی زندگی میں سبب و ذریعہ بنا ہو۔ دوسرے مسلمانوں کی ان کے حق میں دعا و استغفار ، صدقہ اور حج ہے۔

وہ لکھتے ہیں :

’’والجواب أنہا تنتفع من سعي الأحیاء بأمرین مجمع علیہما بین أہل السنۃ من الفقہاء وأہل الحدیث والتفسیر: أحدہما : ما تسبب إلیہ المیت في حیاتہ ، والثاني : دعاءالمسلمین لہ واستغفارہم لہ والصدقۃ والحج علی نزاع ما الذي یصل من ثوابہ ہل ثواب الإنفاق أو ثواب العمل فعند الجمہور یصل ثواب العمل نفسہ وعند بعض الحنفیۃ إنما یصل ثواب الإنفاق۔ ‘‘(کتاب الروح بتحقیق بسام علي سلامۃ العموش :۴۳۵)

باقی قرآن خوانی کا حکم یہ ہے کہ قرآن پاک کی اخلاص کے ساتھ عبادت میں بہت زیادہ ثواب ہے۔ عن ابن ابی بریدہ عن ابیہ رضی اللہ عنہ قال:قال رسولﷺ:یجئ القرآن یوم القیامۃ کالرجل الشاحب۔فیقول :انا الذی اسھرت لیلک واطمأت نھارک (سنن ابن ماجہ:۲۶۷،قدیمی)

لیکن واضح رہے کہ قرآن پڑھنے پر اجرت مقرر کرنا جائز نہیں۔ نیز مروجہ قرآن خوانی کئی پابندیوں اور لازم کیے ہوئے امور کے ساتھ ہوتی ہے اور قرآن خوانی اس طرح سے کرنا کہ مکمل تیس پارے پڑھنا ایک پارہ بھی کم نہ کرنا اس کی شریعت میں کوئی اصل خیرالقرون میں نہیں ملتی،لہٰذا ایسی قرآن خوانی قابل ترک ہے، اس میں شرکت بھی ممنوع ہے۔ ہاں! برکت یا علاج معالجے کی غرض سے خاص سورت یا مکمل قرآن کا ختم ایک الگ چیز ہے وہ جائز ہے۔

قال التاج الشریعۃ فی الشرح الھدایۃ: ان القرآن بالأجرۃ لا یستحق الثواب،لا للمیت ولا للقاری (رد المحتار:۳۹/۵)

قال:ومنھا الوصیۃ من المیت باتخاذ الطعام والضیافۃ یوم موتہ أو بعدہ باعطاء دراھم لمن یتلو القرآن لروحۃ او یسبح او یھلل لہ،وکلھا بدع منکرات باطلۃ،والمأخوذ منھا حرام للآخذ وھو عاص والذکر لأجل الدنیا(رد المحتار:۵۶،۵۷/۶،سعید)

فقط

و اللہ الموفق

قمری تاریخ:20 ربیع الاول 1440ھ

عیسوی تاریخ:29 نومبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں