سوال:میت کے ایصال ثواب کے لۓ دعوت طعام ھوتا ھے آیا کہ یہ طعام کھانا جائز ھے یا نھیں؟ حرام ھے یا حلال؟
جواب:ایصال و ثواب کے لیے کهانا کهلانا جائز ہے لیکن ایصالِ ثواب کے سلسلے میں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ میّت کو اسی چیز کا ثواب جب پہنچے گا جو خالصتاً لوجہ اللہ دی گئی ہے اس میں نمود و نمائش مقصود نہ ہو نہ اس کی اُجرت اور معاوضہ لیا گیا ہو۔
اس سلسلے میں ایک بات یہ بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ثواب اسی کھانے کا ملے گا جو کسی غریب مسکین نے کھایا ہوہمارے یہاں یہ ہوتا ہے کہ میّت کے ایصالِ ثواب کے لئے جو کھانا پکایا جاتا ہے اس کو برادری کے لوگ کھاپی کر چلتے بنتے ہیں فقراء و مساکین کا حصہ اس میں بہت ہی کم لگتا ہے کھاتے پیتے لوگوں کو ایصالِ ثواب کے لئے دیا گیا کھانا نہیں کھانا چاہئے۔
اس سلسلے میں ایک بات یہ بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ثواب اسی کھانے کا ملے گا جو کسی غریب مسکین نے کھایا ہوہمارے یہاں یہ ہوتا ہے کہ میّت کے ایصالِ ثواب کے لئے جو کھانا پکایا جاتا ہے اس کو برادری کے لوگ کھاپی کر چلتے بنتے ہیں فقراء و مساکین کا حصہ اس میں بہت ہی کم لگتا ہے کھاتے پیتے لوگوں کو ایصالِ ثواب کے لئے دیا گیا کھانا نہیں کھانا چاہئے۔
بعض علماء نے لکھا ہے کہ جو شخص ایسے کھانے کا منتظر رہتا ہے اس کا دِل سیاہ ہوجاتا ہے الغرض جو کھانا خود گھر میں کھالیا گیا یا دوست احباب اور برادری کے لوگوں نے کھالیا اس سے ایصالِ ثواب نہیں ہوتا مُردوں کو ثواب اسی کھانے کا پہنچے گا جو فقراء و مساکین نے کھایا ہو اور جس پر خیرات کرنے والے نے کوئی معاوضہ وصول نہ کیا ہو نہ اس سے نمود و نمائش مطلوب ہو-