فتویٰ نمبر:933
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
کیا احرام کی حالت میں عورت موزے پہن سکتی ہیں؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
عورت افعال حج میں مرد کی طرح ہے مگر بعض چیزیں جو عورت کیلئے جائز اور مرد کیلئے جائز نہیں ہیں ان ہی میں سے عورت کیلئے سلے ہوئے کپڑے، موزے اور دستانے شامل ہیں اور حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ عورت کا احرام اس کا چہرہ ہے اور مرد کا احرام اس کا سر ہے.
لہٰذا عورت سلے ہوئے کپڑے، موزے اور دستانے استعمال کرسکتی ہے۔
لمافی الھندیۃ(۲۳۵/۱): والمرأۃ فی جمیع ذلک کالرجل غیر أنہا لا تکشف رأسھا وتکشف وجھھا ولو سدلت علی وجھھا شیئا وجافتہ عنہ جاز ۔ وتلب من المخیط مابذاخھا من الدرع والقمیص والخمار والخف والقفازین ولکن لا تلبس المصبوغ بورس ولا زعفران ولا عصفر إلا ان یکون قدغسل کذا فی الکفایہ۔ ولا بأس للمرأۃ المحرمۃ ان تلبس المخیط من حریر أو غیرہ وتلبس العلی۔
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت خالد محمود غفرلھا
قمری تاریخ:7 ذی الحجہ 1439ھ
عیسوی تاریخ:19 اگست 2018
تصحیح وتصویب: مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: