(٨)عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ شَیْبَۃَﷺ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ؐ یَقُوْلُ بَدَأَ الْاِسْلَامُ غَرِیْباً ثُمَّ یَعُوْدُ غَرِیْباً کَمَا بَدَأَ طُوْبٰی لِلْغُرَبَاءِ قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَنِ الْغُرَبَاءُ قَالَ اَلَّذِیْنَ یُصْلِحُوْنَ اِذَا اَفْسَدَ النَّاسُ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَیَنْحَازَنَّ الِْاسْلَامُ اِلٰی بَیْنَ ہٰذَیْنِ الْمَسْجِدَیْنِ کَمَا تَارِزُ الْحَیَّۃُ اِلٰی جُحْرِھَا۔ (معجم طبرانی،مجمع الزوائدج٧،ص٢٧٨)
ترجمہ: حضرت عبدالرحمٰن بن شیبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اسلام ابتداء میں بالکل نامانوس تھا بعد میں بھی پہلے کی طرح اجنبی ہو جائے گا سو اجنبیوں کے لئے خوشخبری ہے ۔ عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول! اجنبیوں سے آپ کی کون مراد ہیں؟ ارشاد فرمایا جو لوگوں میں فساد کے وقت بگاڑ کی اصلاح کریں گے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اسلام ان دونوں مسجدوں (حرمین شریفین) کے درمیان اس طرح سمٹ جائے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں چلا جاتا ہے۔
فائدہ : افسوس آج دینی تعلیمات ہمارے لئے بالکل اجنبی ہو چکی ہیں دین کے سچے نام لیوا غیر اور دین کے دشمن اپنے قرار دیئے جا رہے ہیں۔
Load/Hide Comments