سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے بہت اعصابی کمزوری ہے جس کی وجہ سے اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ لیٹوں یا بیٹھوں تو جماع سے پہلے بہت رطوبت خارج ہوجاتی ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ منی ہے مذی ۔ اس لیے ہر روز غسل کرنا پڑتا ہے جس سے اندرونی نزلہ رہتا ہے ۔ اعصابی کمزوری کا علاج کروارہی ہوں ۔اب میں کیا کروں بہت پریشان ہوں شوہر سے بھی کہہ نہیں سکتی۔
برائے مہربانی تفصیلی جواب دے دیجیے ۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
“منی” گاڑھی ہوتی ہے وہ شہوت کے ساتھ نکلتی ہے اس کے نکلنے کے بعد شہوت ختم ہوجاتی ہے اور جسم میں فتور آجاتا ہے یہ عام طور پہ ہم بستری کے وقت نکلتی ہے یا خواب میں احتلام کی صورت میں۔ اور ایک چیز ہوتی ہے “مذی” وہ پتلی ہوتی ہے اس کے نکلنے سے شہوت ختم نہیں ہوتی بلکہ شہوت بڑھ جاتی ہے یہ ہم بستری سے پہلے نکلتی ہے جو صرف وضو کے لیے ناقص ہے (یعنی اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے غسل لازم نہیں ہوتا ، اور پہلی چیز (یعنی منی) اس کے نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے ۔
سوال میں جو صورت آپ نے ذکر کی ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ “مذی”ہے جس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا غسل واجب نہیں ہوگا ۔
البتہ اگر اس رطوبت کے نکلتے وقت ” منی ،”کی کیفیت ہو جو اوپر ذکر کی گئی ہے تب غسل واجب ہوگا ۔
“قولہ: لا مذي وودي․․․ إلخ وہو ماء أبیض رقیق یخرج عند شہوة لا بشہوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور، وربما لا یحس بخروجہ، وہو أغلب في النساء من الرجال، وفي بعض الشروح أن ما یخرج من المرأة عند الشہوة یسمی القذی ․․․ وأجمع العلماء أنہ لا یجب الغسل بخروج المذي والودي، وإذا لم یجب بہما وجب وبہما الوضوء.
(البحر الرائق: ج1ص115، ط: زکریا) –
” ومنی الرجل خاثر أبیض رائحتہ کرائحة الطلع فیہ لزوجة ینکسر الذکر عند خروجہ،
ومنی المرأة رقیق أصفر ․”
(الہندیة: ج1ص60- ، 61 ط: زکریا)
“وفرض الغسل عند خروج مني من العضو․․․.. “
( الدر المختار مع الشامي: ج 1 ص 296، ط: زکریا)
واللہ اعلم
جمادی الثانی 1442ھ
28 جنوری2021ء