فتویٰ نمبر:2034
سوال:محترم جناب مفتیان کرام!
قیام میں تلاوت کے دوران جب کوئی دعا یا آیت آئے تو اس کو سوچتے ہوئے بیچ میں رک کر دعا مانگ سکتے ہیں،دل میں اور اس کے بعد جاری کر سکتے ہیں؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
نماز کے دوران اس طرح رک کر دل میں دعا مانگنا درست نہیں؛ کیونکہ اس طرح نماز کے دوسرے رکن میں تاخیر ہو گی اور نماز میں ایسی خرابی لازم آئے گی کہ سجدہ سھو سے بھی اس کی تلافی ممکن نہیں؛ کیونکہ جان بوجھ کر اگر کسی رکن میں تاخیر کی جائے تو سجدہ سھو سے بھی نماز درست نہیں ہوتی۔ لہذا نمازکے دوران رک کر دل میں دعا کرنا درست نہیں۔
البتہ اگر اس طرح دل ہی دل میں دعا کر لی جائے کہ قرآت کرتا رہے اورقرأت میں تعطل پیش نہ آئے تو اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔
فلما تم القرأۃ فمکث متفکراً ۔۔۔ سجد للسہو (در مختار: ۱۸۹/۱)
الاصل فی التفکر انکان منعہ عن اداء رکن او واجب یلزمہ السہو وقال بعض المشائخ ان منعہ عن القرأۃ او التسبیح یجب والا فلا (حاشیہ بہشتی زیور مکمل و مدلل،حصہ دوم، سجدہ سہو کا بیان)
وان کان ترکہ عمداً اثم ووجب اعادتہ الصلوۃ لجبر نقصانہ ولا یسجد فی العمد للسہو (حوالہ ایضاً)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:3 ربیع الثانی 1440ھ
عیسوی تاریخ:11 دسمبر 2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A